پاکسان مسلم لیگ اس وقت شدید دباؤ میں ہے اسی کے حل کے لیے شہباز شریف اپنے بھائی میاں محمد شریف سے مشورہ کرنے انگلینڈ گئے تھے مگر ابھی تک پارٹی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی جس کی وجہ سے شہباز شریف نے ایک دن مزید لندن میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما آج رات سے پاکستان واپس آنا شروع کر دیں گے یہ بات سامنے آئی کہ مسلم لیگ ن میں نواز شریف گروپ بجٹ کے بعد الیکشن لڑنے کے لیے پرعزم ہے جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف کی حمایت کرنے والے انتخابی اصلاحات کے بعد اکتوبر یا نومبر میں الیکشن چاہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اعلیٰ رہنماؤں نے دو روزہ مشاورت کے دوران ملک کو درپیش مجموعی معاشی اور سیاسی مسائل پر تبادلہ خیال کیا تاہم اجلاس معاشی اصلاحات اور انتخابات پر اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکام رہا، انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کو بھی اپنی پریس کانفرنس ملتوی کرنا پڑی۔ کانفرنس میں پارٹی کی جانب سے کیے گئے فیصلوں کو شیئر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہمتیزی سے بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال نے حکمران جماعت کو مزید سوچنے پر مجبور کردیا ہے ۔
یہاں تک کہ اسحاق ڈار اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے درمیان اقتصادی پیکج پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ مسلم لیگ (ن) کے اجلاس میں ہونے والی بات چیت کے بارے میں باخبر ذرائع نے بتایا کہ اسحاق ڈار فوری طور پر پاکستان واپس آنا چاہتے تھے تاہم نواز شریف نے انہیں ایسا کرنے سے باز رکھا’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران عمران خان کے لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے جو لائحہ عمل وضع کیا گیا تھا اسے اتحادیوں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ “معاشی اصلاحات اور ریلیف پیکج سے متعلق تجاویز بھی ان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔”