اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو پولیس کو مسجد نبوی واقعے میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف توہین مزہب کے مزید مقدمات درج کرنے سے روک دیا کیونکہ اس سے معاشرے میں انتشار پھیلنے کا خطرہ ہو سکتا ہے ۔فیصل آباد پولیس نے اس ماہ کے اوائل میں سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جو گزشتہ ماہ مسجد نبوی ﷺ کے دورے کے دوران ایک سرکاری وفد کو ہراساں کرنے اور روکنے میں ملوث تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ ہفتے ایف آئی آر میں نامزد کرنے پر حکومت پر تنقید کی تھی تاہم بعد میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے واضح کیا کہ ریاست کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
آج کی سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وزیر داخلہ اور دیگر حکام کو اگلے حکم تک پی ٹی آئی قیادت کے خلاف مقدمات درج کرنے سے روک دیا۔
آج کی سماعت کے آغاز پر، پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ پولیس رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ انہیں چار شکایات موصول ہوئی ہیں، لیکن ان کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔اس پر، اسلام آباد کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت مذہبی جذبات کا احترام کرتی ہے لیکن ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرے۔ اس نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ ان کی عدالت کو بھی اسی طرح کی درخواست ملی تھی، لیکن ججوں نے اسے قبول نہیں کیا تھا۔