سینئر صحافی حامدمیر کا کہناتھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بہت بڑا فیصلہ ہو گا، ،اس کا بنیادی مقصد پارٹی کے اندرونی اختلافات کو ختم کرناہے ، ن لیگ کے اہم رہنما چاہتے ہیں کہ انہیں بھی فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے کیونکہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہاتھ ملانے پر کارکن نون لیگ سے ناراض ہیں ۔یہ حکومت دس گیارہ جماعتوں پر مشتمل حکومت ہے ، اتحادی حکومت کا اہم شراکت دار پیپلز پارٹی ہے ، پیپلز پارٹی کو لندن بلایا گیا تو انہوں نے معذرت کی اور کہا کہ بلاول پہلے ہی لندن ہو آئے ہیں نوازشریف سے بھی مل چکے ہیں ،اس لیے اب دوبارہ جانے کی ضرورت نہیں ہے
حامدمیر نے کہا کہ میں نے پوچھا کہ لندن کیوں نہیں جارہے تو انہوں نے آف دی ریکارڈ یہی بتایا کہ اس صورتحال میں لندن میں اجلاس مناسب نہیں ہے ، ویڈیو لنک کی تجویز دی تھی اس پر اتفاق نہیں ہو سکا۔اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ ن لیگ کے کچھ رہنما لندن جارہے ہیں، لیکن دولوگوں نے کہا ہے کہ یہ مناسب نہیں ہے اس وقت لندن میں اجلاس بلانا اس کا منفی پیغام جائے گا ۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ کل کے روز سٹاک مارکیٹ میں بڑا جھٹکا آیا، اس صورتحال میں وزیراعظم اور آدھی سے زیادہ کابینہ لندن جائے گی تو اس کا سیاسی طور پر اچھا پیغام نہیں جائے گا ، اجلاس میں صرف کوئی پارٹی کے معاملات نہیں ہوں گے بلکہ کچھ اور بھی معاملات بھی ہیںجن پر بات ہو گی۔