وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک مرتبہ پھر اپنے تازہ بیان سے امریکہ نواز ہونے کا ثبوت دے دیا -اس وقت ملک جس نازک دور سے گزر رہا ہے وزیراعظم اس کی سنگینی کا اندازہ نہیں لگا رہے پاکستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستانی عوام میں امریکہ کے خلاف نفرت میں اضافہ ہی ہوتا جارہا تھا اور اب عمران خان کے الزامات کے بعد اس میں تیزی سے کئی گنا اضافہ اور ہوگیا ہے -شہباز شریف امریکہ سے اچھے تعلقات ضرور رکھیں کیونکہ امریکہ نے کئی مرتبہ پاکستان کو بحرانوں سے نکلنے میں مدد دی ہے مگر وہ اس طرح کے بیانات سے پرہیز کریں کیونکہ اس طرح کے بیانات اس بات کو تقویت دیں گے کہ پاکستان میں عمران کی حکومت گرانے میں امریکہ براہ راست ملوث ہے
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ سے دشمنی کا متحمل نہیں ہو سکتا، اسلام آباد کو سپر پاور کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے۔
واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی ضرورت کے بارے میں وزیر اعظم کا بیان منگل کی شام صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران پی ٹی آئی کے ان دعوؤں کے درمیان آیا کہ عمران خان کی حکومت کو غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والی سازش کے تحت ہٹایا گیا تھا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ قومی سلامتی کمیٹی کا بیان بالکل واضح ہے اور اس میں کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہے تاہم وہ کیبل تنازع پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر غور کریں گے۔
کراچی میں دہشت گردی کے حملے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ یہ واقعہ ملک کے لیے بہت نقصان دہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو اپنی سیکیورٹی کو بہتر بنانا ہو گا، انہوں نے کہا کہ انہوں نے وزیر داخلہ کو بدھ (آج) کو کراچی کا دورہ کرنے اور پلان بنانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے سعودی عرب سے واپسی کے بعد سیکورٹی پر ایک جامع اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ مملکت کے تین روزہ دورے پر کس سے ملاقات کریں گے تو وزیر اعظم نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے سعودی قیادت سے ملنے کی امید رکھتے ہیں۔