پاکستان تحریک انصاف کے 155 ارکان قومی اسمبلی میں سے 123 کے استعفے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے منظور کرلیے تاہم کئی منحرف ارکان قومی اسمبلی نے اپنے استعفے جمع کروانے سے انکار کردیا ہے اور ان کے علاوہ کچھ ارکان اسمبلی ایسے بھی ہیں جو تحریک عدم اعتماد کے دن 9اپریل تک عمران خان کے ساتھ تھے مگر انھوں نے ابھی تک اپنے استعفے جمع نہیں کروائے ہیں
تحریک انصاف کے 125 ارکان میں سے 2 ارکان قومی اسمبلی پرنس محمد نواز اور جواد حسین نے سپیکر قومی اسمبلی کو اپنے استعفوں کی تصدیق نہیں کی اور تحریک انصاف کے 31 ارکان نے استعفیٰ دینے سے انکار کیا ہے۔ قومی اسمبلی کے ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے پنجاب سے 20، خبیر پختونخوا سے 4 ارکان نے استعفے نہیں دیے جبکہ سندھ سے 2 ، بلوچستان سے ایک جبکہ 3 خواتین اور ایک اقلیتی رکن قومی اسمبلی نے بھی استعفی نہیں دیا۔
جن ارکان قومی اسمبلی نے ابھی تک استعفوں پر رضامندی ظاہر نہیں کی ان میں فرخ الطاف افضل ڈھانڈلہ، چوہدری عامر سلطان، میر غلام محمد لالی، عاصم نذیر، نواب شیر وسیر اور راجا ریاض، ریاض فتیانہ، غلام بی بی بھروانہ، رائے مرتضیٰ اقبال، احمد حسین ڈیہڑ، رانا قاسم نون، عبدالغفار وٹو، سید سمیع الحسن گیلانی، سید مبین احمد، مخدوم سید باسط بخاری اور عامر طلال گوپانگ، امجد فاروق، سردار محمد جعفر خان لغاری اور سردار ریاض محمود، سندھ سے محمد میاں سومرو، عامر لیاقت حسین اور اکرم چیمہ شامل ہیں
خیبر پختونخوا سے پرنس محمد نواز، صالح محمد خان، نور عالم خان اور جواد حسین جبکہ بلوچستان سے میر خان محمد جمالی بھی مستعفی نہ ہونے والوں میں شامل ہیں اور قائم مقام سپیکر قاسم سوری بھی استعفوں کی منظوری کے باعث تاحال مستعفی نہیں ہوئے۔رپورٹ کے مطابق خواتین ارکان اسمبلی میں جویریہ ظفر آہیر، وجیہہ اکرام اور نزہت پٹھان نے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کیا جبکہ اقلیتی نشست پر منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار بھی استعفیٰ نہ دینے والوں میں شامل ہیں۔