اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نے پیر کو قائد ایوان کے انتخاب سے قبل قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار شاہ محمود قریشی کے مقابلے میں الیکشن لڑنے والے تھے تاہم اب پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔
اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ پیر کو سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں کیا گیا۔ پارٹی نے آنے والی وفاقی حکومت کے خلاف عوامی تحریک پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پارلیمانی اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کی بے عزتی اس سے زیادہ اور کوئی نہیں ہو سکتی کہ ’وزیراعظم کے لیے ایسے شخص کو منتخب یا منتخب کیا جائے جس پر اربوں روپے کے کرپشن کے مقدمات چل رہے ہوں۔ ہم اسمبلیوں سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔
قومی اسمبلی اتوار کی صبح سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے برطرف کرنے کے بعد نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے تیار ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے قائد شہباز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سرفہرست نشست کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
قائد ایوان کا انتخاب ووٹنگ کے ذریعے کیا جائے گا جو اس مقصد کے لیے مخصوص قومی اسمبلی کی دو لابیوں میں ہوگی۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد گنتی ہوگی جس کے بعد اسپیکر کی جانب سے نام کا اعلان کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 342 رکنی ایوان میں قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 172 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔