سپیکر پرویز الٰہی کی جانب سے صوبائی مقننہ کو سیل کرنے کے حکم کے بعد پنجاب میں جاری سیاسی بحران پر ردعمل دیتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جمعرات کو کہا کہ لاہور ہائی کورٹ پنجاب اسمبلی کا معاملہ نمٹائے گی۔پنجاب کا بحران بدھ کو پرویز الٰہی اور ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد خان مزاری کے آمنے سامنے آنے کے بعد مزید شدت اختیار کر گیا، سپیکر کے حکم کے بعدپنجاب اسمبلی کے مرکزی دروازے پر خاردار تاریں لگا دی گئیں اور اسمبلی کے دروازوں کو تالے لگا کر شام کو صوبائی اسمبلی کا اجلاس منعقد کرنے سے روک دیاگیا ۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے یہ ریمارکس ملک میں جاری آئینی بحران سے متعلق کیس کی ازخود سماعت کے دوران دیے جو کہ وزیر اعظم عمران خان کے مشورے پر قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے اور ایوان زیریں کی تحلیل کے بعد سامنے آیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کر رہا تھا۔
آج کی سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ان کی توجہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کے فیصلے پر ہے، انہوں نے مزید کہا کہ لاہور ہائیکورٹ پنجاب اسمبلی کا معاملہ دیکھے گی۔انہوں نے یہ حکم اس وقت جاری کیا جب پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گزشتہ رات پنجاب اسمبلی کی صورتحال تشویشناک ہوگئی کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز ایک مقامی ہوٹل میں صوبے کے وزیراعلیٰ کے طور پر “منتخب” ہو گئے ہیں اور ان سے حلف لیا جائے گا اس پر سپریم کورٹ نے یہ معاملہ ہائی کورٹ کے حوالے کردیا