چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے آج پہلے ایک بیان جاری کیا تھا کہ سپریم کورٹ صرف اسی اپیل کی سماعت کرے گی اور آج ہی کوئی فیصلہ جاری کرے گی تاہم بعد میں دلائل پورے نہ پونے کے سبب “معقول” حکم کا اعلان اب سپریم کورٹ کل کرے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ سب کو سنے بغیر اس کیس پر فیصلہ نہیں کر سکتی۔ چیف جسٹس بندیال نے کیس کی سماعت کل دوپہر 12:05 بجے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ’’ سپریم کورٹ ہوائی باتوں پر فیصلہ نہیں کرتی وہ پوری تحقیق کے بعد ہی کوئی اصولی فیصلہ جاری کرے گئی ۔
فاروق ایچ نائیک نے آج دو گھنٹے تک عدالت میں دلائل دیئے جب کہ رضا ربانی اور مخدوم علی خان نے اپنے دلائل دینے ہیں۔ فاروق نائیک نے عدالت پر زور دیا کہ وہ آج ہی اس کیس پر فیصلہ کرے لیکن عدالت نے کہا کہ اسے دیگر وکلاء کی دلیلیں سننے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کے دور رس اثرات ہوں گے اس لیے فریقین کو دلائل دینے کا موقع دیے بغیر فیصلہ سنانے میں جلد بازی نہیں کر سکتی۔
اتوار کو ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آرٹیکل 5 کا حوالہ دیتے ہوئے مسترد کر دی جس کے بعد صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کر دی۔ملک میں آئینی بحران کی لپیٹ میں آتے ہی سپریم کورٹ نے اس معاملے کو حل کرنے کے لیے ازخود نوٹس لیا۔ آج جیسے ہی سماعت شروع ہوئی، اپوزیشن کی جانب سے کیس کی سماعت کے لیے فل بنچ کی تشکیل کی درخواست کو خارج کر دیا گیا کیونکہ چیف جسٹس نے کہا کہ فل بنچ کی تشکیل سے دیگر کیسز میں تاخیر ہو گی۔
انہوں نے فاروق ایچ نائیک سے پوچھا کہ کیا انہیں پانچ رکنی بنچ پر کوئی اعتراض ہے؟ نائیک نے کہا کہ انہیں بنچ کے تمام ججوں پر مکمل اعتماد ہے۔