جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان سے سوال کیا کہ اگر خط دھمکی آمیز تھا تو امریکی ایلچی کو او آئی سی سربراہی اجلاس میں کیوں مدعو کیا گیا؟مولانا نے وزیر اعظم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسلسل دوسروں کو ’’چور‘‘ قرار دیتے رہے ہیں لیکن ثابت نہیں کر سکے۔
اگر یہ خط اتنا ہی نقصان دہ ہے تو وزیراعظم نے احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے امریکی سفیر کو طلب کیوں نہیںکیا۔مولانا کے مطابق یہ خط کوئی سفارتی کیبل نہیں ہے۔مولانا کے مطابق جب وزیراعظم نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تو وہ بے حد خوش تھے، جیسے انہوں نے ورلڈ کپ جیت لیا ہو۔ آج موجودہ امریکی صدر نے وزیراعظم عمران خان کو فون نہیں کیا جس کی وجہ سے انہوں نے امریکا کے خلاف سخت موقف اختیار کیا۔
مولانا کے بقول وزیراعظم امریکہ اور پرویز مشرف کے جوتے چاٹ رہے تھے جب انہوں نے امریکہ کو للکارا تھا۔فضل نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم مودی کے دورے کی امید کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ وزیر اعظم کشمیر کے خلاف سازش کا حصہ ہیں فضل الرحمان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا اچھا وقت ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ وزیراعظم کا احتساب کیا جائے۔
فضل الرحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعظم ایک شکست خوردہ شخص ہیں جو اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہیں۔ جے یو آئی-ایف کے قائدکے مطابق، جب وہ معزول ہوں گے، قوم آزادی اورسکون کا دن منائے گی۔ مولانا نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اسرائیل کی ایک تنظیم کے لیے مہم چلائی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم کے سامنے وزیراعظم کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے۔