رانا ثناءاللہ نے ق لیگ کے حکومت کے ساتھ مل جانے کے بعد پریس کانفرنس کی جس میں انھوں نے چوہدریوں کے یو ٹرن پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار چوہدریوں نے اپنے قول کا پاس نہیں رکھا پہلے انھوں نے ایسا کبھی نہیں کیا تھا ان کا کہناتھا کہ ، گزشتہ روز ہمارے اسمبلی میں 161 ووٹ تھے ، جام کریم آ جائیں گے ، پھر 162 ہو جائیں گے ،
علی وزیر کا پروڈکشن آرڈر جاری ہونا ہے ، اسلم بھوتانی بھی بلوچستان سے آزاد امیدوار ہیں انہیں ملا کر 163 ووٹ تو یہاں ہو جاتے ہیں اس کے علاوہ ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ اور ان کے ساتھ مزید دو اور ساتھیوں کے ووٹ ہمیں ملیں گے ، انہیں ملا کر 166 ووٹ ہو گئے ،،چار ووٹ ہمارے پاس بی اے پی کے ہیں،،، اسی طرح سے 172 کا ہندسہ پورا ہور ہاہے ، ہمیں پی ٹی آئی کے ناراض لوگوں کو بھی شامل کرنے کی ضرورت نہ پڑے ، ان میں بھی پانچ لوگ ایسے ہیں جوآزاد منتخب ہو کر آئے ہیں، جنہوں نے پی ٹی آئی کے نشان پر ووٹ نہیں لیا –
ان کا کہنا تھا کہ وہ ممبران جو بلے پر الیکشن لڑ کر نہیں جیتے تھے اور بعد میں پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے تھے وہ باآسانی ہمارا ساتھ دے سکتے ہیں ، ق لیگ کے ووٹ اس لیے ملیں گے کہ باقاعدہ ان کے ساتھ جو ملاقاتیں ہوتی رہیں ، آخری دو ملاقاتوں میں مونس الہیٰ وہاں موجود تھے ، یہ باتیں راز تھیں کیونکہ انہوں نے اس کی خلاف ورزی کی ہے تو حقائق کو سامنے لانے میں کوئی حرج نہیں ہے -ہم نے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی کہ آپ وزارت اعلیٰ سے نیچے آجائیں ، ہمارے لیے بڑا مشکل ہے ، آپ کے دس ووٹ ہیں اور ہمارے 165 ووٹ ہیں ،اس فیصلے کو مسلم لیگ کے پارٹی ارکان قبول نہیں کریں گے تو یہ فیصلہ کرنا ہمارے لیے یہ تھوڑا مشکل ہو جائے گی ۔