عمران خان کے لیے اچھی خبریں آنا شروع ہوگئیں- عمران خان کی بڑے بڑے جلسوں کے ذریعےبڑھتی مقبولیت دیکھ اتحادی بھی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا سوچنے لگے -ق لیگ اور ایم کیو ایم نے بھی اپنی سوچ بدل دی -نورعالم خان کو پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے شوکاز جاری کیا تھا جس کے جواب میں نور عالم خان کا کہنا ہے کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات بےبنیاداورغیرحقیقی ہیں، میں نے کوئی ایسا انٹرویو میڈیا میں نہیں دیا جس کی وضاحت کی ضرورت پڑے۔ان کا کہنا تھاکہ میں نے پی ٹی آئی کو چھوڑا ہے نہ ہی پارلیمانی پارٹی سے الگ ہوا ہوں، مجھ پر آئین کے آرٹیکل 63 اے کا ہرگز اطلاق نہیں ہوتا، شوکاز میں لگائے الزمات کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔
نورعالم خان کا کہنا تھاکہ تمام الزامات غلط ہیں لہٰذا ذاتی پیشی کی ضرورت نہیں ۔اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے14 میں سے 13 ناراض ارکان نے شوکاز نوٹس کا جواب دیا ہے۔جواب جمع کرانے والوں میں افضل خان دھاندلہ، نواب شیر، راجا ریاض، رانا قاسم نون، عبدالغفار وٹو، باسط بخاری، عامرطلال گوپانگ، ریاض محمود مزاری، وجیہہ قمر، نزہت پٹھان اور رمیش کمار شامل ہیں۔
ناراض ارکان کا کہنا تھاکہ پارٹی کے ساتھ ہیں کوئی خلاف ورزی نہیں کی، کوئی ایسا انٹرویو نہیں دیا جس میں پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی ہو، کوئی ایسا عمل نہیں کیا جس پر 63 اے کا اطلاق ہو۔ارکان کا کہنا تھاکہ تحریک انصاف کو چھوڑا ہے نہ ہی پارلیمانی پارٹی سے الگ ہوئے ہیں، الزامات بے بنیاد ہیں اس لیے وزیراعظم کے سامنے پیش ہونا ضروری نہیں سمجھتے۔
عمران خان کے جلسے میں 2011 اور 2014 والا جنون نظر آرہا ہے لوگ عمران خان کی آواز پر لبیک کہنے کو بے تاب نظر آرہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن نے اس وقت میں تحریک عدم اعتماد پیش کرکے عمران خان کی مردہ سیاست کے گھوڑے میں جان ڈال دی ہے جس کا فائدہ انہیں اگلے الیکشن میں ہو سکتا ہے