سپریم کورٹ نے اپنی ججمنٹ دی کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پریس کی توہین کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی کوششوں کی تذلیل کی ہے، جو کہ ناقابل جواز ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 10 رکنی لارجر بینچ جس میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس ریٹائرڈ شامل ہیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس قاضی محمد امین احمد اور جسٹس امین الدین خاں نے صدارتی ریفرنس کی نظرثانی درخواست کی براہ راست نشریات کے لیے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اپیل خارج کرنے کی تفصیلی وجوہات بھی جاری کردیں ۔
گزشتہ سال اپریل میں 6 سے 4 کی اکثریت سے عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظرثانی کی درخواست کو براہ راست نشر کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا جبکہ چار ججوں نے جسٹس عیسیٰ کی ان کی فوری نظرثانی درخواست کو براہ راست نشر کرنے کی درخواست کی حمایت کی تھی۔تاہم عدالت نےآئی نے آرٹیکل – 19 کے تحت عوامی اہمیت کے معاملات میں معلومات تک رسائی کے لوگوں کے حق کو تسلیم کیا تھا۔ جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس قاضی محمد امین احمد، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے درخواست خارج کردی۔
جبکہ جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل اور جسٹس سید منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔ تاہم جسٹس یحییٰ آفریدی نے ایک الگ نوٹ میں کہا کہ درخواست گزار کی طرف سے مانگی گئی ریلیف درخواست گزار جج کے حلف کی روح کی نفی کرے گی ۔