اسلام آباد: وزیر داخلہ شیخ رشید نے بدھ کے روز کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں 20 مارچ سے 2 اپریل تک پولیس، رینجرز اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کو خصوصی اختیارات دیے جا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام انسداد انسانی اسمگلنگ پر منعقدہ ورکشاپ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پولیس، رینجرز اور ایف سی کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
سیکیورٹی ڈیوٹی کے لیے 1000 کے قریب ایف سی اور رینجرز کے اہلکاروں کو اسلام آباد طلب کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت پڑنے پر امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے مزید اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
راشد نے کہا کہ حکومت 25 مارچ اور 27 مارچ کی دونوں ریلیوں کو مکمل سیکیورٹی اور تحفظ فراہم کرے گی۔ تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن 27 مارچ کو ریلی نکالنا چاہتی ہے تو وہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سے مل کر اس کا طریقہ کار وضع کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ اپوزیشن کی ریلی کو محفوظ راستہ فراہم کرے گی۔
تاہم انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور خلاف ورزی کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے بین الاقوامی خطرات کا سامنا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ امن برقرار رکھنا اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنا صرف حکومت کی نہیں اپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے۔
وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اتوار کی وجہ سے 27 مارچ کو اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا۔ تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ تمام لوگوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مولانا فضل الرحمان ملک کو انتشار کی طرف لے جا رہے ہیں اور انہیں خبردار کیا کہ ’’پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) بچ جائیں گے اور مولانا پھنس جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان مولا جٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
راشد نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان 25 مارچ کے بعد مزید مضبوط ہوں گے اور حالیہ ہفتوں میں ان کی مقبولیت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی سیاسی حکمت کے مطابق عمران خان فاتح ہوں گے۔