مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے ایکنجی ٹی وی کے دوران مہر بخاری سے بات کرتے ہوئے حکومت پر سخت تنقید کی جس کے بعد یہ تاثر ملا کہ ان کی راہیں حکومت سے جدا ہوجائیں گی مگر اب پرویز الٰہی نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت اب بھی حکمران اتحاد کا حصہ ہے اور اپوزیشن میں شامل نہیں ہوئی ہے۔
منگل کو ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مسلم لیگ ق کے رہنما نے کہا تھا کہ حکومت کے تمام اتحادیوں کا جھکاؤ 100 فیصد اپوزیشن کی طرف ہے۔ایک سوال کے جواب میں، انہوں نے پی پی پی کے چیئرپرسن آصف علی زرداری کے اس دعوے کی توثیق کی کہ اپوزیشن اتحاد کو 172 سے زائد قانون سازوں کی حمایت حاصل ہے، انہوں نے مزید کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے اس کے پاس “ضرورت سے زیادہ” قانون ساز موجود ہیں، اس کے علاوہ “بہت سی حیرتیں ہیں۔ اسٹور”۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ایماندار ہیں اور ان کی نیتیں بھی اچھی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ‘مسلم لیگ (ق) نے اتحاد نہیں چھوڑا اور نہ ہی اپوزیشن میں شامل ہوئی ہے۔پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ وہ حکومت کا حصہ ہیں اور ہر مشکل وقت میں حکومت کا ساتھ دیا ہے۔
ٹی وی انٹرویو میں پرویز الٰہی کے تبصرے نے بہت سے سوالات اٹھا دیے تھے اور اسے حکمراں جماعت کے لیے یہ پیغام سمجھا جا رہا تھا کہ اتحاد میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ ایک انتقامی وزیراعظم نے مخالفین سے نمٹنے کے لیے نیب کا سہارا لیا، انہوں نے مزید کہا کہ جب مونس الٰہی نے تقریر کی تو ہمیں نیب کی جانب سے دھمکیاں ملنا شروع ہوگئیں۔ یہ حکومت کرنے کا طریقہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ق) حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، لیکن اس نے اپنے ہی لوگوں سے اپنے تعلقات خراب کر لیے ہیں اور وہ اپنے ہی ارکان کی وجہ سے گھبرا رہی ہے۔