سعودی عرب میں جرائم کے خلاف”نوٹولرینس پالیسی” کی دنیا مثال دیتی ہے یہاں جرم کرنے والوں کو فوری سزا دی جاتی ہے اسی سلسلے میں سب سے سخت فیصلہ حالیہ دنوں میں دیکھنے میں آیا جب دنیا میں یہ خبر میڈیا کی نظروں سے گزری کہ سعودی عرب میں دہشت گردی کے الزام میں ایک ہی دن میں 81 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا، سعودی سلطنت کی حالیہ تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایک ہی دن میں اتنے زیادہ افراد کے سر تن سے جدا کردیے گئے ہیں ۔ عبادت گاہوں اور سرکاری اداروں کو نشانہ بنانے، سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل، بارودی سرنگیں بچھانے، اغوا، تشدد، عصمت دری اور مسلح ڈکیتی جیسے جرائم میں ملوث 81 افراد کا سر قلم کردیا گیا۔
سزائے موت پانے والوں میں القاعدہ اور داعش سے تعلق رکھنے والے سعودی اور غیر ملکی شہری شامل ہیں جن میں اکثریت یمن کے شہریوں کی ہے جن پر ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے منصوبوں میں معاونت اور ہتھیاروں کی فراہمی کا الزام تھا۔وزارت نے کہا کہ مجرموں کو متعلقہ عدالت میں مقدمات کی سماعت کے بعد سزا سنائی گئی، انہوں نے مزید کہا کہ سزائے موت کے فیصلوں پر اپیل کورٹ اور سپریم کورٹ سے منظوری کے بعد عمل درآمد کے لیے شاہی حکم جاری کیا گیا تھا