پاکستان کی بدقسمتی یہی ہے کہ جہاں عوام کو ریلیف دینے کی بات آئے تو ارب پتیوں کے پیٹ میں درد شروع ہوجا تا ہے پریس کانفرنس میں مرگئے مرگئے کا شور ہو جاتا ہے اور عوام چپ چاپ ان کی گفتگو سن لیتی ہے یہ نہیں پوچھتی تمہاری آمدنی توکروڑوں ،اربوں میں ہے تمہیں تو بنک سے لاکھوں روپے ہر ماہ منافع مل جائے گا تواتنا واویلہ کیوں؟ -پٹرول کی قیمت بڑھانے کی بات ہو تو 11 بجکر 59 منٹ کے بعد بڑھی ہوئی قیمت پر پٹرول ملتا ہے اور قیمت کم ہوجائے تو پٹرول ہی غائب کردیا جاتا ہے اور عوام گونگی بہری بن کر بلیک میںاور مہنگا پٹرول خرید کر اپنےبیوی ،بچوںاور اہل خانہ کے ساتھ بھی ظلم کرتی ہے اور پاکستان کےساتھ بھی اب اگر ملک میں پٹرول کی مصنوعی قلت ہوتی ہے تو قوم عمران خان کو برا بھلا کہنے کی بجائے ان لوگوں سے سوال جواب کرے کہ پٹرول گیا کہاں؟ میڈیا پٹرول مالکان کے انٹرویو لے کہ شارٹج کیسے ہوگئی ؟ اکیلا عمران خان کچھ نہیں کرسکتا جب تک قوم اس (حکومت) کے بازونہ بنےاسکی پشت پر کھڑی نہ ہو اور جسدن یہکام ہوگیا ملک کی تقدیر بدل جائے گی
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اگلے بجٹ تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں منجمد کرنے کے اعلان کے تناظر میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریز نے حکومت کو ملک میں ایندھن کا بحران پیدا کرنے سے خبردار کیا ہے۔
پیر کو وزیراعظم عمران خان نے معاشی ریلیف اقدامات کا اعلان کیا۔ قوم سے اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کر رہی ہے اور اگلے بجٹ تک ان میں اضافہ نہیں کیا جائے گا، جس کا اعلان جون میں کیا جائے گا۔
وزیراعظم کے اعلان کے اثرات کے جواب میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور پیٹرولیم ڈویژن کے درمیان اسلام آباد میں ورچوئل میٹنگ ہوئی، جس میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریز نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے طریقہ کار پر سوال اٹھایا۔