نور مقدم کیس پر پورے پاکستان کی نظر ہے ٹویٹر پر صارفین نے انصاف کے لیے پورا زور لگایا تو مرکزی ملزم کی ایک نہ چلی اس کے تمام حیلے بہانے اور ڈرامے ناکام ہوئے اور عدالت کے پاس بھی سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت کافی شواہد موجود ہیں جویہ ثابت کرنے کی لیے کافی ہیں کہ نورمقدم کو خود ظاہر جعفر نے ہی بے دردی سے قتل کیا
اسلام آباد کی ضلعی اور سیشن عدالت نے منگل کو نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی بہیمانہ قتل کیس کا فیصلہ 24 فروری کو سنائیں گے نورمقدم کے قتل کے مرکزی ملزم ظاہر پر اکتوبر 2021 کو اسلام آباد کی ایک عدالت نے باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کی تھی۔ ان کے علاوہ خاندان کے دو ملازمین جمیل اور جان محمد پر بھی فرد جرم عائد کی گئی تھی، طاہر ظہور کے ساتھ۔ ایک مشاورتی اور سائیکو تھراپی سروس کا مالک بھی اس کیس میں شامل تفتیش ہے ۔
ایک نوجوان خاتون 27 سالہ نور مقدم کو 20 جولائی کو اسلام آباد کے علاقے میں تھانہ کوہسار کی حدود میں ظاہر جعفر نے اپنے گھر بلا کر قتل کر دیا تھا۔بعد ازاں نور کے والد سابق پاکستانی سفیر شوکت علی مقدم کی جانب سے اسی پولیس اسٹیشن میں قتل کا مقدمہ درج کرایا گیا۔اسلام آباد پولیس نے 20 جولائی کی شب ملزم ظاہرجعفر کو اس کے گھر سے گرفتار کیا جہاں نور کے والدین کے مطابق اس نے اسے تیز دھار آلے سے قتل کیا اور اس کا سر کاٹ دیا۔