گیلپ سروے کے مطابق مہنگائی اور اپنے وعدے وفا نہ کرنے کے سبب عمران خان کا طلسماتی سحر بری طرح ٹوٹ چکا ہے پاکستان کے لوگ جنہوں نے بڑی آس امید کے ساتھ عمران خان کو ووٹ دیا تھا اب اپنے فیصلے پر نادم ہیں اور جو مسلم لیگ نون سے پی ٹی آئی کی جانب آئے تھے وہ اپنے دوستوں اور عزیز و اقارب سے نظریں نہیں ملا پارہے کیونکہ خان صاحب ان توقعات پر پورا نہیں اتر سکے جس کا وعدہ وہ اپنی ہر تقریر میں کرتے رہے اس کا واضح اثر دیکھنے کو مل بھی رہا ہے اور بعض حلقوں کی جانب سے اس بات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ایم ایل این کے قائد نواز شریف پنجاب بھر میں مقبولیت کی درجہ بندی میں اس وقت سرفہرست ہیں،ان کی مقبولیت کے پی میں 58 فیصد، کے پی میں 46 فیصد اور سندھ میں 51 فیصدتک پہنچ گئی ہے ۔ جبکہ موجودہ وزیراعظم عمران خان کی مقبولیت میں واضح کمی دیکھنے میں آئی جو کے پی میں 46 فیصد مقبولیت کے ساتھ دوسرے اور سندھ اور پنجاب میں 33 فیصد مقبولیت کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
یہ 22 دسمبر سے 31 جنوری تک کیے گئے گیلپ پاکستان کے رائے عامہ کے سروے کے نتائج تھے، جس میں پی ایم ایل این کے قائد نواز شریف، وزیر اعظم عمران خان، پی ایم ایل این کے صدر شہباز شریف اور پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی مقبولیت کے بارے میں ملک بھر سے 5000 افراد کی رائے لی گئی۔ موجودہ سروے میں کے پی میں نواز شریف کو 46 فیصد، اس کے بعد وزیراعظم عمران خان کو 44 فیصد، شہباز شریف کو 43 فیصد، بلاول بھٹو اور آصف زرداری کو 24 فیصدافراد نے اپنا پسندیدہ لیڈر قرار دیا سب سے زیادہ حیران کن تبدیلی کے پی کے میں دیکھنے کو مل رہی ہے جہاں وزیراعظم کی مقبولیت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ موجودہ سروے سے قبل فروری 2020 میں خان کی مقبولیت کا گراف 67 فیصد تھا جو اب کم ہو کر 44 فیصد رہ گیا ہے، جب کہ بلاول بھٹو کی پسندیدگی کی شرح 26 فیصد سے کم ہو کر 24 فیصد رہ گئی ہے۔ تاہم، نواز شریف کے معاملے میں، اس میں بہتری دیکھنے کو ملی ان کی مقبولیت کی درجہ بندی 33 فیصد سے بڑھ کر 46 فیصد اور شہباز شریف کی کے پی کے میں 31مقبولیت فیصد سے بڑھ کر 43 فیصد ہو گئی۔ پنجاب کے معاملے میں، 58 فیصد جواب دہندگان نے نواز شریف اور شہباز شریف کواپنا محبوب لیڈر قرار دیا ، جب کہ 33 فیصد نے وزیراعظم عمران خان، 24 فیصد بلاول بھٹو زرداری اور 21 فیصد آصف علی زرداری کی لیڈر شپ کی مدح سرائی کی ۔گیلپ پاکستان کے مطابق، یہ پہلا موقع تھا کہ دسمبر 2018 کے بعد پی ایم ایل این کے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی مقبولیت میں کئی گنا اضافہ ہوا لیکن وزیراعظم عمران خان کی مقبولیت جو 2018 میں 51 فیصد تک بڑھی تھی اب کم ہو کر 33 فیصد رہ گئی ہے۔
جب کہ پی پی پی چیئرمین کا مقبولیت گراف اس وقت 18 فیصد سے بڑھ کر 24 فیصد ہو گیا۔سندھ میں بھی صورتحال کوئی زیادہ مختلف نہیں پی ایم ایل این کے راہنما نواز شریف کو 51 فیصد، شہباز شریف کو 41 فیصد، بلاول بھٹو کو 37 فیصد، عمران خان کو 33 فیصد اور آصف علی زرداری کو 31 فیصد مقبولیت حاصل ہوئی۔ 2018 کے گیلپ سروے کے مقابلے میں نواز شریف اور شہباز شریف کی مقبولیت بالترتیب 12 فیصد سے بڑھ کر 51 فیصد اور 41 فیصد تک پہنچ گئی، جب کہ وزیر اعظم خان کی مقبولیت 2018 میں 33 فیصد سے کم ہو کر فروری 2020 میں 10 فیصد رہ گئی، جو کہ پھر سے 3 فیصد تک بڑھ گئی۔ موجودہ سروے. لیکن بلاول بھٹو کے معاملے میں، آبائی صوبے میں مقبولیت کی درجہ بندی 54 فیصد سے کم ہو کر 39 فیصد پر آگئی اور اب مزید گر کر 37 فیصد پر آگئی اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں جو سروے کیے جاتے ہیں ان میں سیاسی اثر رسوخ کا عمل دخل رہتا ہے پیسہ بھی کام کرتا ہے اور تعلقات کی بنیاد پر بھی من پسند گراف اوپر اور نیچے کر دیے جاتے ہیں ہوسکتا ہے کہ اس سروے میں بھی ایسا ہی کچھ کیا گیا ہو مگر اصل سروے وہ ہے جو ہمیں گلی محلے میں چلتے پھرتے لوگوں کی رائے سے ملتا ہے پورے پاکستان کو معلوم ہے کہ نوازشریف اور زرداری کی مقبولیت کا گراف اوپر گیا یا نہیں عمران خان کی مقبولیت کا گراف بری طرح گرا ہے پی ٹی آئی کے ووٹر اور سپورٹرخواہ پبلک میں خان سے ناراضگی کا اظہار کریں یا نہ کریں گھر میں اور تنہائی میں خان پر خوب برستےاور خود کو کوستے ہوں گے کیونکہ خاں صاحب چوروں اور ڈاکووں کو پٹہ ڈالنے میں ناکام رہے جس دن خان صاحب نے لوٹی ہوئی دولت پاکستان لانے کا وعدہ پورا کردیا ان کا گراف پٹرول کی قیمت کی طرح اوپر جانا شروع ہو جائے گا اور پھر انہیں ملک کی تقدیر بدلنے سے کوئی نہیں روک پائے گا