آپ نے اکثر ایک جملہ سنا ہوگا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں آپ کو یہ سن کر حیرت بھی ہوئی ہوگی کیونکہ بڑے افسران کو تو چھوڑیں عام سرکاری دفاتر میں ایک گارڈ یا چپڑاسی آپ کو چھوٹے سے افسر کے کمرے میں بھی داخل نہیں ہونے دیتا – جب کوئی” نام نہاد بڑا ” سڑک سے گزرتا ہے توتمام سڑکیں بند کردی جاتی ہیں کہ بادشاہ سلامت کی زندگی کو خطرہ ہے اسلیے تمام کار اور موٹر سائیکل سواراور پیدل لوگ ایک قطار بنا کر سلطان کے گزرنے کا انتظار کریں مگر ایسا نہیں ہے ان تمام افراد خواہ وہ وزیراعظم ہو وزیراعلیٰ یا صدر مملکت یا شہر کا میئر ان سب کو آپ کے ووٹ کی بھیک ملتی ہے تو ہی یہ اس عہدے تک پہنچتے ہیں
پاکستان میں انتخابات غریب عوام کے ہاتھ لگنے والا ایسا ہتھیار ہےجس کے استعمال سے وہ بڑی سے بڑی مظبوط حکومت کا تختہ بھی الٹنے کی طاقت پاجاتے ہیں بالکل جیسے ایٹمی قوت ہونا کسی ملک کو ناقابل تسخیر بنا دیتی ہے، بالکل ایسے ہی ووٹ کی طاقت سے وہ ملک میں قابض کسی بھی جابر حکومت کو گھر بھیج سکتے ہیں اسی لیے پاکستان کی عوام لمبی لمبی لائنوں میں لگ کر یہ قومی فریضہ بڑی دلچسپی سے سر انجام دیتی ہے اسکی سب سے بڑی مثال 2008 کا الیکشن تھا جس میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے ایک ہی دن میں اپنے ووٹ کی طاقت سےپرویز مشرف اور ق لیگ جیسی مضبوط طاقت کا تختہ الٹ کر رکھ دیا تھا پاکستان میں دو طرزکے انتخابات منعقد ہوتے ہیں ایک عام انتخابات جن میں قومی اور صوبائی حلقوں میں قومی سظح پر انتخابات منعقد کیے جاتے ہیں اوراسکے نتیجے میں ملک کے وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کا انتخاب کیا جاتا ہے اور پھر یہی ایم این ایز اور ایم پی ایز سینٹر منتخب کر تے ہیں اور سب مل کر صدر مملکت کا چناؤ کرتے ہیں اسکے بعد دوسرا طریقہ انتخاب بلدیاتی الیکشن کا ہوتا ہے جس میں عام غریب لوگ مرد اور خواتین کونسلر منتخب کیے جاتے ہیں – سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے پہلے مرحلے میں کے پی کے میں انتخابات منعقد کروائے ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان کی زیرصدارت بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں اور انعقاد سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میں طے کیا گیا کہ پنجاب میں پہلے مرحلےکے بلدیاتی الیکشن 29 مئی کو کروائے جائیں گے۔
پنجاب میں پہلے مرحلےمیں 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ہوں گے پہلےمرحلے میں ڈی جی خان،راجن پور،مظفر گڑھ میں انتخابات ہوں گے۔پہلے مرحلے والے شہروں میں سیالکوٹ، لیہ،خانیوال، وہاڑی، بہاولپور، ساہیوال، خوشاب، پاک پتن، ٹوبہ ٹیک سنگھ، گجرات، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، جہلم اور اٹک شامل ہیں۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے حال ہی میں خیبرپختونخوا میں پہلے مرحلے کے دوران مختلف اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کروائے ہیں جب کہ دوسرے مرحلے کے انتخابات 29 مئی کو پنجاب میں شیڈول ہیں۔ای سی پی کی حلقہ بندی کمیٹیوں نے الیکشن ایکٹ 2017 اور پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021 کے تحت نیبرہڈ اور ولیج کونسلز کی حدود کا تعین کیا ہے، جس کے مطابق کم از کم 2 ہزار 544 نیبرہڈ کونسلز اور 3 ہزار 128 ولیج کونسلز تشکیل دی گئی ہیں۔پنجاب حکومت کی جانب سے بلدیاتی حکومت تحلیل کرنے کے بعد مارچ 2021 میں سپریم کورٹ نے تحلیل شدہ مقامی حکومتوں کو بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ بلدیاتی قانون 2019 کا سیکشن 3 جو منتخب مقامی حکومتوںن کی قانونی مدت سے پہلے تحلیل کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے، وہ غیر آئینی ہے۔عدالت عظمیٰ کی جانب سے اپنے پہلے حکم پر عمل درآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیے جانے کے بعد حکومت پنجاب نے گزشتہ اکتوبر میں مقامی حکومتوں کو بحال کیا تھا، مقامی حکومتوں نے 31 دسمبر 2021 کو اپنی مدت پوری کی جبکہ صوبائی حکومت نے 12 دسمبر کو پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021 جاری کیا تھا۔
اب یہ ہمارا فرض ہے کہ جو ووٹ کی جوطاقت ہمارے ہاتھ لگی ہے اسے ضائع نہ کریں ذات برادری کی بنیاد پر ووٹ نہ دیں بلکہ ایسے شخص کا انتخاب کریں جس کے متعلق آپ کو یقین ہوکہ یہ آپ لوگوں کی لیے ملنے والا فنڈ اپنی جیب میں نہیں ڈالے گا اپنے پلازے بنانے اور زمینیں خریدنے پر خرچ نہیں کرے گا بلکہ آپ کی نالیاں پکی کروائے گا گلیاں آور سڑکیں بہتر بنانے پر حکومی امداد خرچ کرے گا ہسپتالوں میں مریضوں کوادویات کی فراہمی یقینی بنائے گااگر ہم پہلے مرحلے کے انتخابات کا جائزہ لیں تو محسوس ہوتا ہےکہ عمران خان کی جماعت اپنے سب سے مقبول صوبے میں بھی نمایاں کارکردگی دکھانے سے قاصر رہے اور اس طرح اپوزیشن کو بھی عمران خان پر تنقید کرنے کا نادر موقع ہاتھ لگ گیا اب کے پی کے انتخابات کے بعد عمران خان کا سخت امتحان ہے کہ وہ پنجاب میں کیسی کارکردگی دکھاتے ہیں ؟پنجاب کے ہونے والے بلدیاتی انتخابات کافی حد تک یہ ظاہر کردیں گےکہ 2023 کے الیکشن میں حکومتی جماعت کہاں کھڑی ہوگی