دنیا میں ایک عرصہ تک دنیا کے امیر ترین شخص کا اعزاز رکھنے والے بل گیٹس نے پاکستان کے دورے کا فیصلہ کیا تو یہ پاکستانی عوام کے لیے حیرت ناک خبر تھی کہ اچانک بل گیٹس کیسے پاکستان پہنچ گئے اور کیوں؟ کیونکہ پاکستانی عوام ہمیشہ امریکہ کو شک کی نظر سے دیکھتی ہے جس کی کئی ٹھوس وجوہات بھی ہیں اور اب تو عمران خان بھی کئی بار اس امریکہ کے بارے میں وہ بات آن ائیر کہ چکے ہیں جس کا آج سے 10 سال قبل تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا اسکی ایک وجہ امریکہ کا بھارت سے یارانہ بھی ہے نریندر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی دوستی کو کون بھلا سکتاہے
جس نے اپنے الیکشن کا سلوگن بھی انڈین سٹائل پر “اب کی بار ڈونلڈ سرکار” رکھ دیا تھا تاہم جو بائڈن کے صدر بنے کے بعد اس محبت میں کچھ کمی تو ضرور واقع ہوئی ہے کیونکہ امریکہ میں مقیم 95 فیصد امریکی مسلمانوں نے بائیڈن کو ووٹ دیا تھا جبکہ سب ہندووں کے ووٹ ٹرمپ کے پلڑے میں گئے تھے دنیا کا امیر ترین آدمی بننا آسان کام نہیں مگر بل گیٹس کیسے اس مقام تک پہنچے تو اس میں ان کی محنت کے ساتھ ساتھ ان کی قسمت کا بھی ہاتھ تھا بل گیٹس 1955ء میں امریکہ کے ایک مضافاتی علاقے سیایٹل میں ایک متوسط خاندان میں پیدا ہوئے۔ انھیں بچپن سے ہی کمپیوٹر چلانے اور اس کی معلومات حاصل کرنے کا شوق تھا۔لیکن اس دور میں تو آج کی طرح کمپیوٹر نہ اتنے ترقی یافتہ تھے اور نہ ہی کمپیوٹروں کی دنیا، تاہم کمپیوٹر میں جنون کی حد تک شوق کے سبب محض 13برس کی عمر میں وہ پروگرامینگ کا ہنر سیکھ چکے تھے۔ اتفاق سے ان کی دوستی بھی ایک ایسے لڑکے سے تھی جو خود بھی کمپیوٹروں کا کیڑا تھا۔ اس دوست کا نام پال ایلن تھا۔
یہ دونوں دوست ہاروڈ یونی ورسٹی میں زیرِ تعلیم تھے مگر کمپیوٹروں کے شوق نے دوکنوں نوجوانوں کو پڑھائی بیچ میں سے ہی چھوڑنے پر مجبور کیا اور یہ دونوں دوست کالج کو خیر باد کہہ کر ہمہ وقت کمپیوٹروں کی دنیا میں کھو گئے۔ ان کا خاص پروجیکٹ کمپیوٹر کی ایک خاص زبان کو ترتیب دینا تھا جس سے کمپیوٹر کو چلانے میں آسانی ہو۔ ان کی محنت رنگ لائی اور انھوں نے ایک خاص ’’بیسک لنگویج‘‘ مرتب کر لی جس نے کمپیوٹروں کو عام کرنے میں اہم رول ادا کیا۔ اس اہم کارنامے کے بعد پال ایلن اور بل گیٹس نیو میکسکو چلے گئے۔
یہاں انھوں نے ’’مائکروسافٹ کارپوریشن‘‘ کی بنیاد ڈالی ۔ اس کے تحت وہ کمپیوٹر کے مختلف سافٹ ویئر تیار کرنا چاہتے تھے جس کی ساری دنیا میں بڑی مانگ تھی کیونکہ پرسنل کمپیوٹر کا استعمال دنیا میں تیزی سے بڑھتا چلا جا رہا تھا۔ ہارڈ ویئر تو مارکیٹ میں بہت دستیاب تھے مگر سافٹ ویئر کی بڑی کمی تھی۔ اس کی زبردست مانگ کے پیش نظر دونوں دوستوں نے اس میدان میں خوب ترقی کی اور آخرکار انھیں ایک ایسا سافٹ ویئر بنانے میں کامیابی ملی جس کو ساری دنیا میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے بل گیٹس دنیا کے امیر ترین آدمی بن گئے
مگر ان میں انسانیت کی محبت کا جزبہ بھی موجزن رہا اور اب یہ دنیا بھر سے بیماریاں ختم کرنے کے مشن پر ہیں اور پاکستان بھی پولیو کے خاتمے کی مہم کے سلسلے میں آئے ہیں انھوں نے این سی او سی کا دورہ بھی اپنے شیڈول میں رکھا ہے تاکہ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں کا خود سے جائزہ لے سکیں بل گیٹس کی انسانیت کے لیے گراں قدر خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے انہیں پاکستان کے سب سے بڑے سول ایورڈ “ہلال پاکستان” سے نوازا – یہ تقریب پریزیڈنٹ ہاؤس میں منعقد کی گئی جس میں وزیراعظم عمران خان نے بھی خصوصی شرکت کی