مسلم لیگ ق کے راہنما مونس الٰہی نے عمران خان کے ساتھ ملاقات کی یہ ملاقات اس لیے اہمیت کی حاملہے کہ چندروز قبل مسلم لیگ ن نے 14 سال بعد مسلم لیگ ق سے رابطہ کیا اور ان سے عمران خا ن کے خلاف عدم اعتماد لانے کے لیے ان کی مدد طلب کی وزیر اعظم کے تبصرے ایک دن بعد سامنے آئے جب مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے 14 سالوں میں پہلی بار پی ایم ایل (ق) کے رہنما سے رابطہ کیا تاکہ یہ وضاحت کی جاسکے کہ نو جماعتی اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ – مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے کرام کے ساتھ ہے۔ -اسلام فضل فرنٹ سے قیادت کر رہے ہیں آنے والے دنوں میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا “پختہ فیصلہ” کیا تھا۔
شہبازشریف کا خیال تھا کہ سیاسی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور اپوزیشن جماعتیں اب حکومت کی اتحادی جماعتوں کے ساتھ حمایت حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہیں، جو بھی ناقص طرز حکمرانی اور بے لگام مہنگائی کے حوالے سے موجودہ حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ عوام کو دیوار کے ساتھ دھکیل دیا۔
جے یو آئی کے سربراہ اور قائد مولانا فضل الرحمان نے بھی ہفتے کے روز مسلم لیگ ق سے رابطہ کیا تھا۔ جس کے بعد عمران خان نے بھی مسلم لیگ ق سے رابطہ کیا اس موقع پر پرویز الہیٰ کے صاحب زادے نے دلچسپ جملہ کہا ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب آپ نے گھبرانا نہیں ہم آپ کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے ہاں آپ پی ٹی آئی والوں پرضرور نظر رکھیں ان کے فقرے پر عمران خان مسلسل مسکراتے رہے