نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر نے کہا کہ عوام ابھی تک کرونا کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی مگر اس بار اس کا پھیلاؤ بہت تیز ہے اس لیے لوگوں کی جانوں کو محفوظ بنانے کیلیے مہم کے پہلے مرحلے کے تحت، 55،000 موبائل ٹیمیں اگلے دو ماہ تک لوگوں کو ان کے گھروں میں ویکسین کے انجیکشنز لگائیں گی ۔
ویکسینیشن کے بارے میں اعداد و شمار کا اشتراک کرتے ہوئے، وزیر نے کہا کہ 80 ملین لوگوں کو مکمل طور پر ٹیکہ لگایا جا چکا ہے جبکہ دس ملین دیگر افراد کو ویکسین کی ایک خوراک ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2.6 ملین افراد نے بھی بوسٹر ڈوز لگوالی ہے ۔
اسد عمر نے کہا کہ کرونا کی موجودہ پانچویں لہر کے دوران یہ دیکھا گیا ہے کہ جن علاقوں میں ویکسینیشن کی شرح زیادہ ہے وہاں کے لوگوں میں بیماری کی معمولی علامات ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر فیصل سلطان نے عوام پر زور دیا کہ وہ “کاہل” بننا چھوڑ دیں اور اگر پہلے سے ایسا نہیں کیا ہے تو کرونا کی بوسٹر ڈوز لگوالیں ۔
ڈاکٹر سلطان نے کہا، “سائنسی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ لوگوں کو کرونا کے خلاف حفاظت کے لیے مکمل طور پر ویکسینیشن کے باوجود ویکسین کی اضافی خوراک یعنی بوسٹر ڈوز کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ پہلے 2 ویکسین لگوانے کے 6 ماہ کے بعد لگوائی جاسکتی ہے ۔
ڈاکٹر سلطان نے کہا، “بوسٹر شاٹ حاصل کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ ہم کوڈ کی مختلف اقسام کے اثر سے محفوظ رہ سکتے ہیں، ڈاکٹر سلطان نے مزید کہا کہ لوگوں کو گزشتہ دو سالوں سے جن پابندیوں کا سامنا ہے ان سے چھٹکارا پانے کا واحد طریقہ کرونا کے خلاف ویکسینیشن ہے۔ .
ان کا کہنا تھا کہ جس نے اپنی لاپرواہی یا سستی کی وجہ سے ابھی تک ویکسین نہیں کروائی ہے، ان کے پاس اب بھی ویکسینیشن کروانے کا موقع ہے۔
یہ ویکسین اس بیماری کے پھیلاؤ، بیماری کے خطرات اور مضر اثرات، ہسپتال میں داخل ہونے اور دیگر پیچیدگیوں سے بچا رہی ہیں۔
انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ اگر وہ ان کی دہلیز پر پہنچ جائیں تو ویکسینیشن ٹیموں سے رجوع نہ کریں۔