یمن نے جمعہ کے اوائل میں ملک بھر میں انٹرنیٹ سے اپنا رابطہ منقطع کر دیا جب سعودی زیرقیادت فضائی حملوں نے متنازعہ شہر حدیدہ میں ایک سائٹ کو نشانہ بنایا ۔
نیٹ بلاکس نے کہا کہ یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح 1 بجے کے قریب شروع ہوا اور اس نے ملک میں انٹرنیٹ تک رسائی کو کنٹرول کرنے والی سرکاری اجارہ داری کو متاثر کیا۔
ٹیلی یمن اب حوثی باغی چلا رہے ہیں جنہوں نے 2014 کے آخر سے یمن کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر رکھا ہے
سان ڈیاگو میں قائم سینٹر فار اپلائیڈ انٹرنیٹ ڈیٹا اینالیسس اور سان فرانسسکو میں قائم انٹرنیٹ فرم کلاؤڈ فلیئر نے بھی اسی وقت کے ارد گرد یمن کو متاثر کرنے والے ملک گیر بندش کو نوٹ کیا۔
حوثیوں کے المسیرہ سیٹلائٹ نیوز چینل نے کہا کہ ٹیلی کمیونیکیشن کی عمارت پر حملے میں لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے۔ اس نے لوگوں کی افراتفری کی فوٹیج جاری کی جس میں لوگ ایک شخص کی تلاش کے لیے ملبہ کھود رہے تھے جبکہ ارد گرد گولیوں کی آوازیں سنی جا سکتی تھیں۔ امدادی کارکنوں نے زخمیوں زندہ بچ جانے والوں کی مدد کی۔
حوثیوں سے لڑنے والے سعودی قیادت والے اتحاد نے الحدیدہ کی بندرگاہ کے ارد گرد ملیشیا کی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کے لیے درست فضائی حملے کرنے کا اعتراف کیا۔
اس نے فوری طور پر ٹیلی کمیونیکیشن کے ہدف کو نشانہ بنانے کا اعتراف نہیں کیا جیسا کہ نیٹ بلاکس نے بیان کیا ہے، لیکن اس کے بجائے حدیدہ کو قزاقی اور ایرانی اسلحے کی اسمگلنگ کا مرکز قرار دیا تاکہ حوثیوں کی پشت پناہی کی جا سکے۔
زیر سمندر فالکن کیبل ٹیلی یمن کے لیے بحیرہ احمر کے ساتھ الحدیدہ بندرگاہ کے ذریعے یمن میں انٹرنیٹ لے جاتی ہے۔
پچھلے سال 2020 میں جہاز کے لنگر کی وجہ سے فالکن کیبل میں کٹوتی بھی یمن میں بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ کی بندش کا سبب بنی۔
ٹیلی یمن نے پہلے کہا تھا کہ یمن کی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے سعودی عرب کے لیے زمینی کیبلز کاٹ دی گئی ہیں، جب کہ تنازعہ کے دوران دو دیگر زیرِ سمندر کیبلز سے رابطہ ہونا باقی ہے۔
سعودی قیادت میں اتحاد 2015 میں یمن کی جنگ میں اپنی معزول حکومت کی حمایت کے لیے داخل ہوا تھا۔ جنگ دنیا کے بدترین انسانی بحران میں بدل گئی ہے ۔
جنگی حکمتی عملی میں تبدیلی کرکے حوثیوں نے بچوں کو بطور فوجی استعمال کیا اور ملک بھر میں جا بجا بارودی سرنگیں بچھا دیں۔
اس تازہ یمن پر حملے کی وجہ سعودی اتحادی متحدہ عرب امارات پر حوثیوں کے حملے ہیں کچھ دن قبل حوثیوں نے ابوظہبی پر ڈرون اور میزائل حملے کا دعویٰ کیا تھا ، جس میں تین افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوئے۔