انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے جون 2021 میں جوہر ٹاؤن بم دھماکے میں ملوث پانچ ملزمان کو سزا سنائی اس دھماکے میں تین افراد ہلاک اور ایک پولیس کانسٹیبل سمیت 24 زخمی ہوئے تھے ۔
عدالت نے چار ملزمان کو 9 بار سزائے موت اور خاتون ملزمہ کو 5 سال قید کی سزا سنائی۔
لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں اے ٹی سی کے جج ارشد حسین بھٹہ نے فیصلہ سنایا۔ مقدمے کی سماعت سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر جیل میں کی گئی اور ایک روز قبل فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
کارروائی میں کم از کم 56 گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کرائے ۔ حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور فرانزک شواہد کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے حملے میں پیٹر پال، عید گل، عائشہ گل، ضیاء اللہ اور سجاد کا نام لیا تھا۔
سی ٹی ڈی نے تصدیق کی ہے کہ جائے وقوعہ پر ایک کار میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا۔
دھماکے کی شدت سے محلے کی ایک عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ دھماکے میں 30 کلو گرام سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
4 جولائی 2021 کو ایک پریس کانفرنس میں قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے انکشاف کیا تھا کہ تحقیقات میں جوہر ٹاؤن دھماکے میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ برآمد ہونے والے فونز اور دیگر آلات کے فرانزک تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہینڈلر اور حملے کا مرکزی ماسٹر مائنڈ بھارت سے ہے۔