چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ وائٹ کالر کرائمز کا منطقی انجام اولین ترجیح ہے۔
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے لاہور سے تعلق رکھنے والے نیب کے تمام رینک کے افسران کی شاندار کارکردگی کو سراہتے ہوئے مستقبل میں قانون کے مطابق مزید موثر کارکردگی کی امید ظاہر کی۔
منگل کو نیب لاہور کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جسٹس (ر) اقبال نے کہا کہ نیب لاہور کی بہترین کارکردگی نے نیب کی مجموعی کارکردگی میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ میگا کرپشن وائٹ کالر کرائم کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے اور نیب کے تمام افسران بدعنوانی کے خاتمے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہوئے نئی توانائی اور لگن کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
جسٹس (ر) اقبال نے نیب لاہور کی مجموعی کارکردگی بالخصوص قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) 1999 کے سیکشن 10 اور سیکشن 25 (بی) کے تحت 10 اکتوبر 2017 سے 31 دسمبر 2021 تک نیب ہیڈ کوارٹرز میں ہونے والی سزاؤں کا جائزہ لیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی (پی جی اے) سید اصغر حیدر، ڈی جی آپریشنز اور نیب کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی جبکہ ڈی جی نیب لاہور جمیل احمد نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب لاہور احمد نے اجلاس کو بتایا کہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی متحرک قیادت میں این اے او1999 کی دفعہ 10 کے تحت 63 ملزمان کو سزا سنائی گئی جبکہ 25 (بی) کے تحت 185 ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ نیب لاہور نے 5 کروڑ روپے کی ریکوری کی۔ این اے او1999 کے سیکشن 10(اے) کے تحت 2880.068249 ملین اور 4435814 کویتی دینار اور روپے۔ 10 اکتوبر 2017 سے 31 دسمبر 2021 تک این اے او1999 کے سیکشن 25(بی) کے تحت 12145.682055 ملین کی وصولی کی گئی۔