پنجاب میںرات 10 بجے کے بعد دھند نے ڈیرے ڈال دیے جس کے باعث لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو بند کر دیا گیا اور حد نگاہ صفر ہونے پر رن وے بند کر دیا گیا۔ متعدد قومی اور بین الاقوامی پروازیں منسوخ اور تاخیر کا شکار ہوئیں۔
موٹروے اور ہائی ویز بھی بند کر دی گئیں۔ موٹروے ایم تھری لاہور سے سمندری، ایم 11 لاہور سے سمبڑیال اور ایم ٹو لاہور سے شیخوپورہ تک بند کر دی گئی۔ سندھ میں بھی سعید آباد، سکرنڈ، مورو، خیرپور، سکھر، گھوٹکی، ٹنڈو مستی اور روہڑی میں N5 کے قریب شدید دھند نے حد نگاہ کم کردی۔
لاہور کے لوگوں کو امید تھی کہ بارش اسموگ اور دھند کو ختم کر دے گی جس نے شہر کو گزشتہ پانچ ماہ سے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ لیکن ان کی یہ امید دھری کی دھری رہ گئی۔ دھند مزید بڑھ گئی۔
پنجاب کے دیہی علاقوں کے کچھ رہائشیوں کا کہنا تھا کہ دھند اتنی شدید تھی کہ دو فٹ کے فاصلے پر کھڑے کسی کو دیکھنا بھی مشکل تھا ۔ سندھ کے دیہاتوں کا بھی یہی حال تھا۔
تاہم آج تمام دن لاہور میں سورج اپنی آب و تاب کے ساتھ چمکتا رہا- جس سے شہریوں نے سکھ کا سانس لیا کیونکہ آج لاہور میں تعلیمی ادارے بھی کھل گئے ہیں اور والدین بہت پریشان تھے کہ اس موسم میں بچوں کو سکول کالج کیسے بھیجیں گے کیونکہ دھند میں سڑک پر حادثات کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے اور ٹرانسپورٹ کی روانی میں بھی خلل پڑتا ہے