مسلم لیگ نون جو ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ لے کر چل رہی تھی اور مزاحمت کی سیاست کو اپنی فتح قرار دے رہی تھی اب اس میں شہباز شریف کی مداخلت کے بعد خاصا ٹھراؤ آتا دکھائی دے رہا ہے-ہر وقت سنجیدہ نظر آنے والے سابق سپیکر ایاز صادق کے چہرے پر مسکراہٹ ہے جس کا تزکرہ وہ خود بھی صحافیوں سے کرچکے ہیں اب پی ایم ایل این کے رہنما ایاز صادق کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کہ آنے والے دنوں میں کچھ بڑا ہونے والا ہے سیاسی درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بن گیا ہے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اندازہ لگائیں کہ ‘کچھ اہم’ کیا ہو سکتا ہے۔
خواجہ رفیق، مقتول سیاسی کارکن اور پی ایم ایل این کے اہم رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے والد خواجہ رفیق کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب میں انہوں نے اعلان کیا کہ پی ایم ایل این کے سربراہ نواز شریف پاکستان واپس آ رہے ہیں۔میں نہیں جانتا کہ یہ کیا ہوگا، لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جلد ہی کچھ بڑا ہونے والا ہے، جیسے کہ ایک “دھماکا،” پی ایم ایل این رہنما نے مزید کہا: یہ اچانک ہو جائے گا ۔
ایک سوال کے جواب میں کہ پی ایم ایل این نے اچانک زور اور جارحیت کیوں اختیار کر لی اور کیا یہ تحریک طاقتور حلقوں کی جانب سے کسی سگنل کا نتیجہ ہے، انہوں نے کہا کہ انہیں کسی بھی حلقے سے کسی سگنل کی ضرورت نہیں ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ ایسی افواہیں ہیں کہ نواز شریف لندن میں غیر سیاسی قوتوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں تو ایاز صادق نے ایسی ملاقاتوں کی تصدیق کی لیکن ایسی ملاقاتوں کے ایجنڈے اور مندرجات سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
ہاں، وہ نواز شریف سے مل رہے ہیں، کیونکہ وہ سمجھ چکے ہیں کہ پی ٹی آئی کو اقتدار میں لانا ناکام ثابت ہوا اور وہ حکومت سے اپنی حمایت بھی واپس لے رہے ہیں اور نواز شریف سے مل رہے ہیں، کیونکہ پی ایم ایل این کا ووٹ بینک برقرار ہے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ وہ 20 جنوری کو نواز شریف کو لانے کے لیے لندن جارہے ہیں اورانہیں لیکر ہی واپس لوٹیں گے اور چوتھی بار ملک کا وزیراعظم نواز شریف ہی ہوگا