پاکستان کے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے طاہر اشرفی کے ساتھ سری لنکن ہائی کمشنر سے ملاقت کی انھوں نے حسب عادت بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے سری لنکن عوام سے پریانتھا کمارا پر کیے گئے ظلم پر ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی اور بتایا کہ پیغمبر اکرم ﷺ کی تعلیمات کیا ہیں
مذہبی اسکالر مولانا طارق جمیل نے کہا ہے کہ سیالکوٹ سانحہ جیسے واقعات اسلام کے اصولوں، اقدار اور تعلیمات کے خلاف ہیں۔انہوں نے مذہبی ہم آہنگی پر ایس اے پی ایم طاہر اشرفی کے ساتھ سری لنکا کے ہائی کمشنر سے ملاقات کی اور پریانتھا کمارا کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا۔
دسمبر3 کو، سری لنکا کے شہری کو جمعہ کے روز ایک بڑے ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں تشدد کا نشانہ بنایا اور مار مار کر ہلاک کر دیا۔ بہیمانہ قتل کے بعد اس کی لاش کو سڑک پر گھسیٹ کر جلا دیا گیا۔میڈیا بریفنگ میں مولانا طارق جمیل نے قتل کی شدید مذمت کی۔ سیالکوٹ میں جو کچھ ہوا وہ تشدد تھا۔ یہ ایک ناانصافی تھی۔ اس واقعہ کے ذمہ داروں کو سخت سزا دی جائے گی ۔عالم دین نے کہا کہ وہ 20 سال سے محبت اور امن کا پیغام دے رہے ہیں اور آخری سانس تک جاری رکھیں گے۔
اسلام سلامتی کا نام ہے۔ ہمارا ایمان ہمیں امن سکھاتا ہے۔ پیغمبر نے ہمیں سکھایا ہے کہ ایک شخص کا قتل انسانیت کا قتل ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ کسی کو قتل کرنا گناہ ہے اور کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ کسی کو زندہ جلائے۔ہم نے سری لنکا کے ہائی کمشنر سے بات کی ہے اور ان سے معافی مانگی ہے۔ ہم شرمندہ ہیں۔
اس موقع پر طاہر اشرفی نے مزید کہا کہ اسلام میں انتہا پسندی کی گنجائش نہیں ہے۔ ہم نے پریاتھا کے بچوں کی مالی ذمہ داری اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ متوفی کی نوکری ایک اور سری لنکن شہری کو پیش کی گئی ہے۔”