زہریلے سموگ اور دھند سے شہروں میں مالٹے ،کنو اور آم کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ملتان میں درجہ حرارت 4 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر نے سے تو شہر میں 80 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر پھیلے آم کے کھیت ٹھنڈ کا شکار ہو گئے۔ پودوں کو منجمد کرنے والی سردی میں 50 فیصد سے زیادہ پھلوں کو نقصان پہنچا۔
زرعی ماہرین کے مطابق ہوا میں نمی کم ہونے کی وجہ سے شبنم رات کے وقت جم جاتی ہے اور پودوں پر ٹھنڈ بن جاتی ہے۔ ٹھنڈ پودوں کو نقصان پہنچاتی ہے کیونکہ یہ پتوں، تنوں اور ٹہنیوں کے خلیوں کے اندر نمی کو جما دیتی ہے۔بالکل اسی طرح جیسے فریج میں برف، پودوں کے اندر پانی جمنے کے ساتھ ہی پھیلتا جاتا ہے ایسے ہی باغات میں بھی پانی برف بن کر ان پھلوں کی نشونما کو روک دیتا ہے
ٹھنڈ کا مقابلہ کرنے کے لیے، کسانوں نے اپنی کاشت کی حفاظت کے لیے متعدد طریقے اختیار کیے ہیں۔ ان میں سے ایک فصل کو پولی تھین کے تھیلوں سے ڈھانپ رہا ہے۔ادھر جھنگ میں دھند شہر کے سنگتروں اور کنوؤں کو جلا کر تباہ کر رہی ہے۔ کاشتکاروں نے شکایت کی ہے کہ ہوا میں زہریلا پن ہونے سے پھل خراب ہو جاتے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو آنے والے دنوں میں انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔
اس سے قبل ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان میں اس سال کینو کی کل پیداوار 2.4 ملین ٹن کے ہدف کے مقابلے میں 1.7 ملین ٹن رہنے کا تخمینہ ہے۔ ماہرین موسمیاتی تبدیلیوں کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں جس کی وجہ سے پیداوار میں کمی آئی ہے
پی ایم ڈی نے اتوار سے ملک کے متعدد علاقوں میں بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ یہ خبر پنجاب کے عوام کے لیے راحت بخش ہے۔ رہائشیوں اور ماہرین کو امید ہے کہ بارش سے صوبے میں سموگ اور دھند کو کم کرنے میں مدد ملے گیجس سے پلوں کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہوسکے گا اور کسان کی ذہنی اذیت میں بھی کمی ہوگی ۔