کراچی کے علاقے شیرشاہ میں ہفتہ کو ایک نجی بینک کے احاطے میں زور دار دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور اتنے ہی زخمی ہوگئے۔پراچہ چوک کے قریب واقع یہ عمارت ایک نالے پر بنائی گئی تھی اور اس سے ملحقہ ایک پٹرول پمپ اسٹیشن ہے۔
دھماکے کے بعد بینک کا احاطہ منہدم ہوگیا اور زیادہ تر ہلاکتیں مبینہ طور پر بینک کے اندر موجود صارفین اور عملہ کی ہیں۔دھماکے کی وجہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور حکام کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ یہ گیس پائپ لائن تھی یا میتھین کے بھرجانے کے سبب ایسا ہوا جو نالے میں بھر گئی تھی۔دھماکے میں ایم این اے عالمگیر خان کے والد کی ہلاکت بھی اطلاعات ہیں مگر ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ خبر درست ہے یا نہیں
ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل نے کہا کہ “ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ آیا یہ گیس کا دھماکہ تھا یا تخریب کاری ۔ ہماری پہلی ترجیح ریسکیو آپریشن ہے اور پھر ہم دھماکے کی وجہ کا تعین کر سکتے ہیں”۔مقامی ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ “یہ سیور گیس کا دھماکہ ہو سکتا ہے کیونکہ بینک ایک نالے پر تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ گیس لائن تھی یا گٹر کا دھماکہ۔ ہم تحقیقات کر رہے ہیں،” مقامی ڈپٹی کمشنر نے کہا۔کھدائی کرنے والوں نے ریسکیو ٹیموں کی مدد سے ملبہ ہٹانا شروع کر دیا ہے۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک اور دو زخمی اسپتال میں دم توڑ گئے۔دھماکے کی آواز میلوں دور تک سنی گئی اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور اس کے قریب کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔