پاکستان میں ہر روز کسی خاتون یا بچے کے ساتھ ایسے قبیح فعل کی خبر سننے کو ملتی ہے جس کی اسلام سختی سے ممانعت کرتا ہے اسلام نے قرآن پاک میں زنا کی سختی سے ممانعت رکھی ہے اللہ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے
مسلمانو!زنا کے قریب بھی نہ جانا کہ وہ بے حیائی اور بری راہ ہے
مگر اس آیت پر کیوں میڈیا میں گفتکو نہیں ہوتی یہ بہت ہی حیران کن بات ہے اور ہماری اسی غفلت کے سبب عام آدمی اس برائی کو بڑی برائی سمجھتا ہی نہیں ہے علماء کا فرض ہے کہ اس آہت کا زیادہ سے زیادہ پرچار کریں تاکہ ہمارے معاشرے سے جنسی ہوس کی یہ لعنت ختم ہو
لاہور پولیس نے جمعہ کو ہربنس پورہ کے علاقے میں پانچ بچوں کو ہراساں کرنے اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے دو افراد کو گرفتار کر لیا۔شکایت کنندہ، پڑوس میں رہنے والے ایک شخص نے بتایا کہ ملزمان، اصغر اور زبیر نے بچوں کو مٹھائی اور چاکلیٹ کا لالچ دے کر اپنی ہوس مٹانے کی کوشش کی تھی ۔اس باضمیر شخص نے پولیس کو بتایا کہ اس کے بعد وہ انہیں یا تو ایک ویران گلی یا گھر میں لے گئے اور پھر وہاں انہیں ہراساں کیا۔ جب میں نے ان مردوں کو پکڑا تو وہ جرم کو فلمانے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس کے مطابق تشدد کا نشانہ بننے والے بچوں کی عمریں 8 سے 13 سال کے درمیان ہیں۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ مشتبہ افراد کے ڈی این اے بھی اکٹھے کیے جائیں گے۔
تعزیرات پاکستان کی دفعہ 337 کے تحت ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔پولیس کی حراست میں ملزمان سے تفتیش جاری ہے۔جمعہ کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کیس کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو تحقیقاتی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
پاکستان میں بچوں کو ہراساں کرنا اور زیادتی فوجداری قانون (ترمیمی) بل، 2014 میں کہا گیا ہے کہ کسی بچے کے والدین یا سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر ان کی فحش یا غیر اخلاقی تصاویر لینا اور ویڈیوز بنانا جرم ہے۔جو بھی چائلڈ پورنوگرافی کے جرم کا ارتکاب کرے گا اسے کم از کم دو یا زیادہ سے زیادہ سات سال قید اور 700,000 روپے تک جرمانے کی سزا دی جائے گی۔
۔