وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی مواصلات ڈاکٹر شہباز گل نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو مشورہ دیا کہ وہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے جو صارفین کو ناقص انٹرنیٹ سروس فراہم کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم کے معاون پی ٹی اے کے ایک ٹویٹ پر تبصرہ کر رہے تھے جس میں وہ ایک انٹرنیٹ صارف کی شکایت کا جواب دے رہے تھے۔ایک صارف نے شکایت کی کہ پاکستان میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اپنے صارفین سے بہت زیادہ فیس وصول کررہے ہیں لیکن معیاری سروس فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
جواب میں، پی ٹی اے نے صارف پر زور دیا کہ وہ اپنے کنزیومر سپورٹ سینٹر نمبر پر شکایت درج کرائیں جو پورے ہفتے صبح 9 بجے سےرات 9 بجے تک چلتا ہے۔اس نے صارف سے اپنے آن لائن پورٹل پر شکایت درج کرنے کے لیے بھی کہا۔اس ٹویٹ کو دیکھنے کے بعد شہباز گل نے پی ٹی اے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس پر زور دیا کہ وہ “ریڈ ٹیپ کلچر متعارف کرانے” کے بجائے کارروائی کرے۔
انہوں نے ٹویٹ کیا، برائے مہربانی ریڈ ٹیپ کلچر متعارف نہ کرو۔ پرائیویٹ کمپنیاں آج کل خوفناک سروس پیش کر رہی ہیں۔ اس شکایت کو کسی اور فورم پر موڑنے/روٹ کرنے کے بجائے، برا سروس فراہم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں، ٹیلی کام ریگولیٹر نے وزیر اعظم کے معاون کو بتایا کہ اس کے پاس ٹیلی کام کے مسائل سے متعلق شکایات کے لیے ایک مناسب طریقہ کار موجود ہے۔ ادارے نے مزید بتایا کہ صارفین کو ان کی شکایات پر اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے جب تک ان کا مسئلہ حل نہیں ہوتا پی ٹی اے ان کی بات بھی سنتا ہے اور ان کی شکایت بھی دور کرواتا ہے۔پی ٹی کا مزید کہنا تھا کہ صارفین کو شکایت درج کرانے کا خودکار طریقہ کار استعمال کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ پی ٹی اے تمام شکایات کو دیکھتا ہے اور انہیں حل کرتا ہے ۔