عمران خان نے ایک بار پھر پسے ہوئے اور مجبور ترین طبقے کے لیے بھاری امدادی پیکج دینے کا عزم ظاہر کردیا اس سلسلے میں عوام کو کارڈ کے زریعے 1000 روپے تک کا ریلیف دیا جائے گا اور اس کے لیے ہزاروں دکانوں کو بھی رجسٹر کیا جائے گا جو سبسڈی پر سستی اشیاء دینے کی مجاز ہونگی
حکومت نے بدھ کے روز 40 لاکھ غریب ترین افراد کو 48 ارب روپے کی یک وقتی نقد امداد دینے کی منظوری دی لیکن مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے پاکستان ریلوے کے ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کے لیے 10 ارب روپے کے بیل آؤٹ پیکج کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے، جس یہ فیصلے کیے، اس سمری کی منظوری کو موخر کر دیا جس میں یوٹیلیٹی اسٹورز پر پانچ ضروری اشیاء پر سبسڈی جاری رکھنے کے لیے ضمنی بجٹ میں 5.5 ارب روپے مانگے گئے تھے تاکہ آسمان چھوتی قیمتوں کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور عمر ایوب خان نے ای سی سی کے اجلاس کی صدارت کی اور مشیر خزانہ کی زیر قیادت ای سی سی کی ذیلی کمیٹی کی طرف سے ان کے حوالے کیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔اجلاس کے بعد ایک عہدیدار نے بتایا کہ ای سی سی نے پاکستان ریلوے کی اس سمری کو مسترد کر دیا جس میں 9.93 بلین روپے کے بیل آؤٹ پیکج کا مطالبہ کیا گیا تھا جس میں مرنے والے ملازمین کے اہل خانہ کے لیے وزیر اعظم کے امدادی پیکج سمیت بقایا پنشن واجبات کی ادائیگی کے لیے کہا گیا تھا۔
مشیر خزانہ شوکت ترین نے اجلاس میں کہا کہ حکومت کی ترجیح انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے قرضہ پروگرام کو بحال کرنا ہے اور اس مرحلے پر وہ پاکستان ریلوے کو رقم دینے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ریلوے حکام نے استدعا کی کہ ادارے کو تنخواہوں کی ادائیگی، باقاعدگی سے ماہانہ پنشن، ایندھن اور دیکھ بھال کی لاگت اور دیگر آپریشنل ضروریات کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ریلوے حکام کا مزید کہنا تھا کہ ریلوے ریٹائرڈ ملازمین اور متوفی کی بیواؤں کے واجبات کا تصفیہ کرنے سے قاصر ہے جو کافی عرصے سے زیر التوا تھے۔ان کا کہنا تھا کہ عدالتیں واجبات کی ادائیگی کے لیے نوٹس بھیج رہی ہیں اور اس معاملے کو سپریم کورٹ کسی بھی وقت لے سکتی ہے۔بجٹ میں حکومت نے رواں مالی سال میں پنشن کی ادائیگی کے لیے 42 ارب روپے کی گرانٹ ان ایڈ کی منظوری دی تھی۔