پاکستان کے معروف کوہ پیما مرحوم علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کو منگل کے روز دنیا کے بلند ترین پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی مہم کے دوران اعصابی خرابی کا سامنا کرنا پڑگیا ان کو سانس لینے میں شدید دشواری شروع ہوئی تو ریسکیو کے عملے نے ان کی جان بچانے کے لیے ان کو پہلے ان کے کیمپ اور پھر ہسپتال منتقل کردیا جہاں ان کی حالت اب خطرے سے باہر بتا ئی جارہی ہے ۔
مقامی میڈیا کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ مشہور کوہ پیماساجد علی سدپارہ، جو فرانسیسی کوہ پیما مارک بٹارڈ اپنے بیٹے اور نیپالی کوہ پیما پاسنگ نورو شرپا کے ساتھ تھے، نیپال میں ماؤنٹ ایورسٹ بیس کیمپ میں اعصابی تناؤ کا شکار ہو گئے۔
مقامی کوہ پیماؤں نے اس کے پاسپورٹ کی مدد سے اس کی شناخت کی اور اسے بچایا گیا اس کے بعد انہیں رسیون کی مدد سے ریسکیو کیا گیا پھر بحفاظت واپس بیس کیمپ تک پہنچایا گیا ۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو کلپ میں نوجوان سدپارہ کو رسیوں سے بندھا ہوا دکھایا گیا ہے۔ اس کے بعد ایک شخص بیمار کوہ پیما کو پانی پینے میں مدد کرتا ہے اور اس مہلک واقعے کے بعد اسے ریسکیو کرتا ہے ۔
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکرٹری کرار حیدری نے ایک مقامی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سدپارہ کو اونچائی پر بیماری لاحق ہوئی جس کی وجہ سے انہیں واپس بھیجنا پڑا۔ اس کے فوری بعد پاکستانی سفارتخانے سے رابطہ کیا گیا تاکہ پاکستانی کوہ پیما کو بحفاظت ہوائی جہاز سے پاکستان روانہ کیا جاسکے ۔
دریں اثنا، جیسے ہی ساجد کا کلپ وائرل ہوا، ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا کیونکہ پاکستانیوں نے مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم پر حکومت سے نیپالی حکام سے رجوع کرنے پر زور دیا۔
پاکستان کے معروف گلوکار و اداکار علی ظفر نے بھی ساجد کے حادثے کے بعد ٹوئٹر پر پیغام دیا اور ان کی صحتیابی کے لیے دعا کی درخواست بھی کی ۔