میں نے ملزم افتخار احمد کے خلاف شک اور غلط فہمی کی بنیاد پر شکایت درج کرائی تھی،‘‘ عائشہ اکرم نے اپنے حالیہ بیان میں عدالت کو بتایا ۔ “اب میں علاقے کے معززین کے ذریعے اس کی بے گناہی پر مطمئن ہوں اور اگر افتخار کی بعد از گرفتاری ضمانت منظور کر لی جاتی ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔”
ٹک ٹاکر نے 17 اگست کو لاری اڈہ پولیس اسٹیشن میں افتخار احمد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ اس میں پاکستان پینل کوڈ کی درج ذیل دفعات شامل ہیں
اس کی نئی گواہی ریکارڈ ہونے کے بعد، افتخار احمد کو 100,000 روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض بعد از گرفتاری ضمانت دی گئی۔ عدالت نے کہا کہ اس کیس کی تفتیش مکمل ہے اور ملزمان کو سلاخوں کے پیچھے رکھنے کا نہ کوئی فائدہ ہوگا اور نہ ہی اس کا کوئی جواز ہوگا۔
18 اگست کو لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں ایک خاتون عائشہ اکرم کو ہراساں کرنے، چھیڑ چھاڑ کرنے اور اس پر حملہ کرنے پر 400 مردوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ خاتون نے بتایا کہ وہ اپنے یوٹیوب چینل کے لیے ایک ویڈیو بنانے کے لیے وہاں موجود تھی۔
ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کے مطابق، مردوں نےاسے نوچا اور اس کے کپڑے پھاڑ دیے۔ جائے وقوعہ سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں عورت کو مردوں کے گھیرنے سے پہلے اپنے پیچھے ایک ہجوم کے ساتھ چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ لوگوں کو اس کی ویڈیوز اور تصاویر لینے کے لیے اپنے موبائل فون اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اورپھر اسے ادھر ادھر دھکیلنا شروع کر دیا ۔ جیسے ہی مردوں کی تعداد نے اسے گھیر لیا، عورت نے بے چینی سے چیخنا شروع کر دیا۔
ایک اور ویڈیو میں مرد وں نے عائشہ اکرم کو اٹھا رکھا ہے اور اس کے ساتھ مستیاں کر رہے ہیں اور اس کو ہوا میں بھی اچھالتے ہیں ۔
یوم آزادی کے دن اس طرح کا ناخوشگوار واقعہ پیش آنا لازمی طور پر پوری قوم کی تزلیل کا باعث بنا اور پوری دنیا میں ہمارے معاشرے کا مزاق بھی اڑایا گیا اور اب عائشہ اکرم کے بدلتے بیانات بھی شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں اور اس بات کو تقویت دے رہے ہیں کہ اس لڑکی نے جان بوجھ کر یہ ڈرامہ سستی شہرت کے لیے رچایا تھا جو الٹا پڑ گیا