کراچی میں جرائم کا سلسلہ تھم نہ سکا ایک اور واردات میں بیوٹی پارلر پر کام پر جانے والی 3 لڑکیاں جن میں 2 سگی بہنیں اور ایک ان کی کزن تھی اس بار مجرمان کی ہوس کا نشانہ بنیں
اسی ماہ 2 نومبر کی رات یہ لڑکیاں بیوٹی پالر ملازمت کی گرض سے گئیں تو وہاں پر موجود افراد نے انہیں کشہ آور ادویات پلائیں اور رکشے میں بٹھا کر ایک ہوٹل لے گئے جہاں 4 لڑکے پہلے سے موجود رھے جنھوں نے ان لڑکیوں کو اپنی ہوس کا بشانہ بنا ڈالا ، اور اس کے بعد15، 16 اور 18 سال کی عصمت دری کا شکار ہونے والی لڑکیوں کو 3 نومبر کو ان کی اپنی رہائش گاہ کے باہر چھوڑ دیا گیا۔
ایس ایچ او عزیز آباد فرخ ہاشمی کے مطابق تمام لڑکیاں الٹیاں کر رہی تھیں۔ انہیں فوری طور پر جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر جے پی ایم سی منتقل کر دیا گیا۔ انہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔
ڈاکٹر سمیعہ سید نے کہا کہ جب ان کا طبی-قانونی افسر یا ایم ایل او معائنہ کر رہے تھے تو ایک متاثرہ نے بتایا کہ ان سب کو نشہ آور چیز دی گئی اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
ایم ایل او نے اس بات کا تعین کیا کہ 15 سالہ لڑکی کو کسی جنسی فعل کا نشانہ نہیں بنایا گیا تھا، جبکہ 16 اور 18 سال کی لڑکیوں میں جنسی عمل کے کچھ شواہد موجود تھے۔
اٹھارہ 18 سالہ نوجوان لڑکی کی چند ماہ قبل شادی ہوئی تھی لیکن شادی کے چند روز بعد ہی طلاق ہوگئی۔
ڈاکٹر سمیعہ سید نے بتایا کہ دونوں لڑکیوں کے خون اور ڈی این اے کے نمونے اور ان کے کپڑوں پر لگنے والے داغ فرانزک لیب میں ٹیسٹ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔