پاکستان میں ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 27 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
یکم جنوری سے 27 اکتوبر تک ملک میں مچھروں سے پھیلنے والی بیماری کے لیے 27,672 افراد مثبت آئے ہیں۔
پاکستان میں ڈینگی وائرس کے انفیکشن میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس سال اب تک کیسز کی تعداد 27,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
وفاقی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق یکم جنوری سے 27 اکتوبر تک ملک میں مچھروں سے پھیلنے والی بیماری میں 27 ہزار 672 افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں جب کہ اس نے 67 افراد کی جانیں لے لی ہیں۔
اب تک سب سے زیادہ مریض پنجاب میں 11,655 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اس کے بعد خیبرپختونخوا میں 5,337، اسلام آباد میں 3,697 کیسز، سندھ میں 3,564 کیسز، بلوچستان میں 1,916 کیسز اور آزاد جموں و کشمیر میں 1,503 کیسز ہیں۔
سب سے زیادہ 34 اموات پنجاب میں ریکارڈ کی گئیں، اس کے بعد سندھ میں 15 اموات، اسلام آباد میں 11 اور خیبرپختونخوا میں اس سال سات اموات ہوئیں۔
اس کے مقابلے میں گزشتہ سال ملک بھر میں ڈینگی وائرس کے صرف 6,016 کیسز رپورٹ ہوئےتھے ۔ لیکن 2019 میں مجموعی طور پر 53,498 مریض ریکارڈ کیے گئے، جن میں 95 اموات ہوئیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ ڈینگی مچھر سے پھیلنے والا وائرل انفیکشن ہے جو گرم، مرطوب آب و ہوا میں عام ہے اور اکثر برسات کے موسم میں عروج پر ہوتا ہے۔
ڈینگی سے متاثرہ مچھر کے کاٹنے کے بعد، وائرس کو جسم پر اثر انداز ہونے میں چار سے 10 دن لگتے ہیں۔ اس کی علامات ہلکی بھی ہو سکتی ہیں، عام فلو کی طرح، یا شدید ہو سکتی ہیں جیسے بخار، سر درد، آنکھوں کے پیچھے درد اور متلی۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، وائرس سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایسا لباس پہنا جائے جو جسم کو اچھی طرح سے ڈھانپے، خاص طور پر ٹانگوں اور پیروں کو، اور جسم پر موسپل کا استعمال کریںاور گھر کے کمروں میں مورٹین کوائل یاالیکٹرک لیکوڈکا استعمال کریں ۔