دسمنر 2019 میں دنیا نے پہلی بار کرونا وائرس اور ووہان کا ذکر میڈیا پر سنا
اور یوں راتوں رات کرونا اور ووہان زبان زدعام ہوگئے
ووہان تو کچھ عرصہ زیر بحث رہنے کے بعد لوگوں کے ذہن سے اتر گیا
مگر کرونا نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا
جب یہ ومبا پھیلی تو خدشات اور مفروضات نے جنم لیا اور خیال کیا جانے لگا
کہ یہ وائرس چین کے غاروں میں پائے جانے والے چمگاڈروں کے سبب پھیلا
اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ چند سال پہلے 2012 میں موجیانگ غاروں میں کچھ کارکن پھنس گئے تھے
ان سب کو شدید نزلہ زکام کا عارضہ لاحق ہوا تو ڈاکٹروں نے بتایا
کہ ایک خاص قسم کے وائرس کی بنا پر ان افراد کو یہ بیماری لاحق ہوئی
ان میں سے 3 افراد کی موت بھی واقع ہوئی تو اس وائرس پر تحقیق کا دایرہ وسیع کردیا گیا
ایک طبی ماہرین کی ٹیم ان غاروں میں گئی تو انہیں وہاں کرونا سے ملتے جلتے کئی وائرس ملے
اور ایک وائرس کی تو 97فیصد علامات کرونا وائرس جیسی تھیں
اس لیے چائنہ نے اعلان کردیا کہ کرونا وائرس چمگادڑوں کے باعث پھیلتا ہے
کیونکہ فرانسیسی ڈاکٹروں کی ٹیم نے ان افراد کا علاج ٹیسٹ وغیرہ کیے تھے
ان کا کہنا تھا کہان کان کنوں میں پائے جنے والے وائرس کرونا وائرس سے یکسر مختلف تھے
اور پھر ان کان کنوں میں سے کسی کے بھی اہل خانہ یا دوستوں یا دیگر افراد کو یہ وائرس منتقل ہوا
جو اس بات کی واضح دلیل تھی کہ یہ افراد کرونا کا شکار ہوئے تھے