اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ عالمی قیمتوں میں اضافے کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، لیکن پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے کے حساب سے ابھی بھی کم ہیں۔
لیوی میں کمی سے عوام کو ریلیف فراہم کیا گیا اور حکومت کو دو ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑا۔
پیٹرولیم لیوی 2018 میں 30 روپے فی لیٹر تھی جو آج دو ڈھائی روپے ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے میں ابھی بھی کم ہیں۔
دنیا بھر میں مہنگائی کا راج ہے۔
برطانیہ میں گوڈ انفلیشن دس سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔
گھی کی عالمی قیمتیں دوگنا ہوگئی ہیں۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ملک میں گندم کی لاگت 2 ہزار 40 روپے فی من ہے، جسے وزیر اعظم نے 1950 کردیا ہے۔
گندم پر ریلیف دیا جا رہا ہے۔
چینی کو 90 روپے فی کلو پر بیچا جائے گا۔
ہماری خواہش ہے کہ خوراک کی مقامی پیداوار کو بڑھایا جائے۔ 1 کروڑ 25 لاکھ گھرانوں کو اکتوبر سے براہ راست فوڈ سبسڈی دی جائے گی۔
آٹے، گھی، چینی اور دالوں پر سبسڈی دی جائے گی۔
مڈل مین کے کردار کو ختم کیا جائے گا۔
پرائس مجسٹریٹ کو دوبارہ فعال بنائیں گے۔
وزیرخزانہ نے بتایا کہ ہدف سے 190 ارب روپے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا گیا۔
معیشت کی 5 فیصد سے زیادہ شرح نمو ہوگی۔
چند دنوں میں کامیاب پاکستان پروگرام شروع کیا جائے گا۔
زراعت سے متعلق چھوٹے قرضے دیے جائیں گے، بلا سود اور سستے قرضے دیئے جائیں گے۔
گھروں کیلئے کم سود پر قرضے دیے جائیں گے۔
ہر گھرانے میں سے ایک فرد کو تکنیکی تربیت دی جائے گی۔
چینی کی کھپت کا 20 فیصد اور گندم کا 2 ملین ٹن کا تزویراتی ذخیرہ بنایا جائے گا۔