پاکستانی سیاستدانوں کی مشترکہ کاوش اور مسلسل اور انتھک جدوجہد کے بعد حکومت پاکستان نے دل پر پتھر رکھ کر پاکستان کے 22 کروڑ عوام کے لیے صبر کارڈ کے اجرا کا فیصلہ کیا ہے یہ پاکستان کی 74 سالہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ کسی جماعت کے کسی رکن نے اس بل کی مخالفت نہیں کی بلکہ اس فیصلے کو حکومت اور اپوزیش کی مشترکہ کاوش قرار دیا ہے
صبر کارڈ باقاعدگی سے استعمال کرنے والےصارفین کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جارہی ہیں جو ان لوگوں کی تصاویر اور خیالات تمام سیاسی میڈیا سیل سے براہ راست شکریے کے ساتھ نشر کی جائیں گی
حکومت کی قیمتوں میں اضافے کے ملکی مفاد میں قرار دینے والے افراد کو اہم تقریبات میں مدعو بھی کیا جایے گا اور انہیں موٹیویشنل سپیکر کے طور پر تقاریر کے لیے سٹیج بھی فراہم کیا جاہے گا تاکہ ان سے متاثر ہوکر مزید لاکھوں افراد حکومت کے پٹرول چینی آٹے اور دیگر چیزوں کی اشیا بڑھانے کے حکومتی فیصلے کی کھل کر حمایت کریں
اور حکومت پر دباؤ بڑھائیں کہ چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کی رفتار کو تیز کریں اور ان لوگوں کے خلاف کھل کر بات کریں جو پاکستان میں مہنگائی کا رونا رو کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ پاکستان غریب ملک ہے
صبر کارڈ کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ کارڈ مرد اور خواتین میں ایک دوسرے کو بھی ہر قسم کے حالات میں ساتھ رہنے کا گر سکھا دے گا جس سے گھریلو جھگڑوں میں خاصی کمی دیکھنے کو ملے گی
آخر میں حکومت نے عوام کے لیے ایک اور خوشخبری یہ بھی رکھی ہے کہ اس کارڈ کی کامیابی کے بعد ایک اور کارڈ” قبر کارڈ”بھی جلد جاری کردیا جائے گااور وہ لوگ جو صبر کارڈ استعمال کر کر کے تھک جائیں ان کے لیے سپیشل آفر ہوگی” قبر کارڈ “جسے استعمال کرنے کے خواہشمند افراد، دائمی سکون حاصل کر پائیں گے یہ کارڈ اپوزیش کو پہلے جاری کیا جائے گا تاکہ ان کا یہ گلہ دور کیا جاسکے کہ حکومت صرف اپنےووٹرز اور سپورٹرز کو نوازتی رہتی ہے
آخر میں سب پارلمینٹیرنز نے عوام کے وسیع تر مفاد میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ کوئی بھی رکن قومی یا صوبائی اسمبلی اس کارڈ کے حصول کا اہل نہیں ہوگا کیونکہ یہ کارڈ صرف اور صرف غریب ترین افراد اور مزدور طبقے کے لیے ہے