دنیا ترقی کی نئی راہوں پر گامزن
دن بدن استعمال کی بھاری بھرکم چیزوں کو آسانی سے استعمال ہونے والی چیزوں سے تبدیل کیا جا رہا ہے۔
جیسے پہلے پہل کمپیوٹر کسی مخروطی کمرے کی طرح بڑا ہوا کرتا تھا اور اب صرف ہاتھ میں آ گیا ہے۔ اسی طرح سائنس ترقی کرتی ہوئی اس نہج تک آ پہنچی ہے کہ اب گھروں ، دفتروں میں بڑے بڑے ائیرکنڈیشنز نہیں استعمال کیے جائیں گے۔
امریکی سائنس دانوں نے ایسا پینٹ تیار کیا ہے جس کی مدد سے گھر یا دفتر میں ایئر کنڈیشنر لگانے کی مزید ضرورت ختم ہوجائے گی۔
پورڈیو یونیورسٹی کے انجنیئرز نے ایسا منفرد اور انوکھا رنگ تیار کیا ہے جو سورج کی روشنی کو عمارت کی دیوار سے واپس پلٹا دے گا اور دیواروں کو گرم ہونے سے بچائے گا۔
یہ رنگ 98.1 فیصد سولر ریڈ ایشن کو ریفلیکٹ کرسکتا ہے جبکہ انفراریڈ حرارت کو بھی خارج کرتا ہے جس کے باعث رنگ کے نیچے موجود سطح بغیر بجلی کے ٹھنڈی ہوجایا کرے گی۔
دنیا کے سفید ترین پینٹ کو تیار کرنے میں ماہرین کو 7 سال کا عرصہ لگا ہے جسے اول اول تو موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کےلیے بنایا گیا تھا تاہم اب اسے گینز بک میں شامل کرلیا گیا ہے۔
اس سفید پینٹ سے ایک ہزار اسکوائر فٹ رقبے کو کور کرنے سے اتنی کولنگ ہوئی جو 10 کلو واٹس پاور کے برابر سمجھی جاسکتی ہے۔
رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دیگر پینٹ سورج کی روشنی کو سولر ریڈ ایشن کو 80 سے 90 فیصد تک ریفلیکٹ کرتے ہیں لیکن ان میں رنگ کے نیچے موجود سطح کو ٹھنڈا کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔
امریکی ماہرین نے اس پینٹ میں کیمیائی مرکب بریم سالفٹ اور بریم اسفالٹ کے مختلف حجم کے ذرات کا استعمال کیا ہے۔
محققین کو توقع ہے کہ یہ رنگ مستقبل میں گھروں، چھتوں، گاڑیوں اور شاہراؤں پر استعمال ہوگا جس سے عمارات میں بہت زیادہ توانائی استعمال کرنے والے ایئر کنڈیشنر سے نجات حاصل کرلے گی۔