پاکستان میں 2023 میں اگلے عام انتخابات ہونے جارہے ہیں- جس کے لیے پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان نے الیکٹرانک ووٹنگ کی تجویز پیش کی اور الیکشن کمیشن سے بھی اگلے الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ کے ذریعے کروانے کا کہا تو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے یہ کہ کر مسترد کردیا کہ اس طرز کے الیکشن میں رگننگ یعنی بےایمانی اور دھاندلی کے امکانات بڑھ جائیں گے -ان کا خیال تھا کہ ووٹنگ مشین میں ایلفی ڈال کر اسے بلاک کیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ اپوزیشن کو یہ ڈر بھی ہے کے ان کمپیوٹرز کو ہیک کرکے بھی نتائیج کو بدلا جاسکتا ہے
اگر ہم پاکستان میں ہونے والے سابقہ انتخابات کا جائیزہ لیں تو ہر زی شعور شخص بشمول سیاسی نمائیندوں کے اچھی طرح جانتے ہیں کہ گزشتہ انتخابات میں کس قدر دھاندلی ہوتی رہی ہے- جیتنے والاے امیدوار کو صبح بتایا جاتا رہا ہے قبلہ ومحترم آپ الیکشن ہار گئے ہیں بعض حلقوں کے نتائیج کا اعلان دوسرے یا تیسرے دن بھی کیا جاتا رہا ہے
اگر ہم خان کا ٹریک ریکارڈ دیکھیں تو اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران دھاندلی سے الیکشن جیتنے کی بجائے اپنی سیٹ پر ہارنے کو ترجیح دیں گے کیونکہ خان وہ کپتان ہے جس نے کرکٹ میں نیوٹرل ایمپائر متعارف کرواکر کرکٹ کے عالمی قوانیں بدلوائے
امید ہے کہ اگلا الیکشن الیکٹرک ووٹنگ کے ذریعے ہی ہوگا جیسا امریکہ میں ہوتا ہے اس پر ایک بار ہی خرچ آئے گا اور عوام کے پولنگ کا وقت ختم ہوتے ہی رزلٹ ملنا شروع ہوجائینگے اب یہ میڈیا کا فرض ہے کہ خان کے اس فیصلے کو سپورٹ کریں تاکہ پاکستان میں بھی آزادانہ اور منصفانہ الیکشن کر وائے جاسکیں اور خان کو بھی چاہیے کہ اس بات کی ضمانت دیں کہ آر ٹی ایس سسٹم نہیں بیٹھے گا ورنہ الزام خان پر آئے گا اور اپوزیشن پھر 5 سال تک خان کو ووٹ چور کہ کر پکارتی رہے گی