نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے قیامت کی جتنی نشانیاں بیان کی کی وہ تقریبا پوری ہوچکی ہیں -وقت کو پر لگ گئے ہیں ،لڑکیاں لڑکوں کا روپ دھار رہی ہیں لڑکے لڑکیوں کی طرح دکھائی دینے لگے ہیں ،فحاشی اور عریانی عروج پر ہے ، مسلمان بری طرح سختیوں کا شکار ہیں بعض علما دین میں نئی نئی رسمیں نکال رہے ہیں -ابھی صرف ایک بڑی پیش گوئی جو ہمارے آقا سرور دوعالم ﷺنے کی تھی وہ باقی ہے اور وہ دجال کے آنے کا تزکرہ ہے جو شائید ایک آنکھ والا ہوگا -دنیا کو اپنی جانب بلائے گا اور اس کے سحر میں آکر لوگ اس کی طرف کھنچتے چلے جائیں گے -اپنے پاک رب سے غافل ہوںگے اور دینی تعلیمات سے کنارہ کشی اختیار کرنا شروع کردیں گے
مگر اللہ والے چند لوگ اس کی باتوں میں نہیں آئیں گے اور وہ دجال کے سامنے کھرے ہونے کی کوشش کریں گے دجال ان کو مارے گا اور پھر امام مہدی علیہ السلام جو جناب حضرت فاطمہ زہرا علیہ السلام بنت رسول اللہﷺ کی آل سے ہونگے وہ اس کافر کا مقابہ کریں گے اسے قتل کریں گے اور پھر اللہ کا دین اسلام قائم ہوگا ایک روایت کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دوبارہ ظہور ہوگا اور وہ بھی امام مھدی کے ساتھ مل کر اس دجال کے فتنے کو ختم کریں گے
مگر یہ سب باتیں ہم مجتلف کتابوں سے ہی جان پائے ہیں مختلف ٖمکتبہ فکر میں مختلف روایات درج ہیں جن کی حقیقت یا رب کی ذات جانتی ہے یا رب کا پیارا حبیب ﷺ ہم سب مسلمانون کا یقین کامل ہے
کہ غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہی ہے -یا پھر جتنا علم اللہ نے اپنے انبیا کو وحی کے ذریعے دیا وہ انبیا اپنے اپنے دور میں اپنی اپنی قوم کو وہ اللہ کے پیغامات پہنچاتے رہے اور سب سے زیادہ وحی اور غیب کے احکامات کا شرف حضوراکرم ﷺکو حاصل ہوا کیونکہ آپؐ کے بعد نبوت کا سلسلہ بند ہوگیا لہزٰا اللہ پاک نے قیامت تک کی چند باتیں وحی کے ذریعے نبی اکرم ﷺ تک پہنچائیں اور معراج کی رات آپﷺ سے عرش پر خود گفتگو بھی فرمائی اور دیدار بھی کروایا جس کا ذکر سورہ نجم میں ملتا ہے
مگر آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں لگتا یہی ہے کہ دجال آنے والا ہے اور اپنا فتنہ لانے والا ہے -اللہ تعا لیٰ ہم سب مسلمانوں کو اس ملعون دجال کے فتنے سے محفوط رکھے -کیونکہ سب سے بڑا محافظ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہے جو خود ارشاد فرماتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔واللہ خیر الحافظین