امریکہ نے اپنا بدلہ لینے کا وعدہ پورا کرتے ہوئے افغانستان کے شہر ننگر ہار پر ایک ڈرون حملہ کیا یہ حملہ ایک کار پر کیا گیا امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کو یقین ہے کہ اس کار میں موجود افراد ہی دراصل کابل ائرپورٹ حملے میں ملوث اور ماسٹر مائنڈ ہیں حملے کے نتیجے میں کار میں موجود 3 افراد ابدی نیند سوگئے جبکہ باقی 4 ا فراد بری طرح زخمی ہوئے اور اس ڈرون حملے میں اسلامی ریاست داعش کے “منصوبہ ساز” کو ہلاک کر دیا گیا ، اس گروپ نے کابل ایئرپورٹ کے باہر دو ۔خوفناک دھماکے کیے تھے
جمعرات کے خودکش دھماکے میں ہلاک ہونے والے 92 افراد میں ، ، 13 امریکی سروس ممبر بھی شامل تھے ، جو افغانستان میں امریکی فوجیوں کے لیے ایک دہائی میں سب سے مہلک واقعہ ہے۔اب کچھ میڈیا ذرائع خبر دے رہے ہیں کہ کابلمیں ہلاک ہوجانے والوں کی تعداد 175 تک پہنچ گئی ہے تاہم 100 افراد کے لقمہ اجل ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے
امریکی فوج نے رات گئے ڈرون حملے کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا ، “ابتدائی اشارے یہ ہیں کہ ہم نے ہدف کو مار ڈالا۔ ہمیں کوئی شہری ہلاکت نہیں ہوئی”۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ یہ حملہ صوبہ ننگرہار ، کابل کے مشرق اور پاکستان کی سرحد سے متصل ہے۔ اس نے یہ نہیں بتایا کہ آیا یہ ہدف ہوائی اڈے کے حملے سے منسلک تھا۔
ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد شہر کے رہائشیوں نے بتایا کہ انہوں نے جمعہ کی نصف شب کے قریب ایک فضائی حملے سے کئی دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ دھماکے امریکی ڈرون سے ہوئے ہیں یا نہیں۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ اگلے چند دن امریکی انخلاء آپریشن کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ہونے کا امکان ہے کیونکہ شدت پسند اسلامی تنظیم امریکیوں کو نشانہ بنانے کے لیے اور افغانستان سے مغربی ممالک کے ہمدردوں کو سبق چکھانے کے لیے پورا پورا زور لگا رہی ہے